بامبے ہائی کورٹ میں کسٹم حکام کی سرزنش، کہا- ’ہر نیوڈ پینٹنگ فحش نہیں ہوتی‘

بامبے ہائی کورٹ نے معروف فنکاروں ایف این سوزا اور اکبر مدمسی کی تخلیقات کو کسٹمز کی جانب سے ’فحش‘ قرار دے کر ضبطی کو غیر قانونی قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ ہر نیوڈ پینٹنگ یا جنسی تصورات فحش نہیں ہو سکتے

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بامبے ہائی کورٹ نے محکمہ کسٹم کو حکم دیا ہے کہ وہ ایف این سوزا اور اکبر پدمسی کے ان سات فن پاروں کو ان کے مالکان کے حوالہ کر دے، جنہیں ’فحش مواد‘ قرار دے کر ضبط کر لیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ’’ہر نیوڈ پینٹنگ یا جنسی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ہر پینٹنگ کو فحش قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

ضبط کردہ فن پاروں میں سوزا کی چار عریاں ڈرائنگ کا ایک فولیو شامل ہے اور پدمسی کی تین تخلیقات، جن میں ’نیوڈ‘ عنوان والی ایک ڈرائنگ اور دو تصاویر شامل ہیں۔ سوزا اور پدمسی دونوں اس پروگریسو آرٹسٹس گروپ کا حصہ تھے، جس نے ہندوستانی فن میں یورپی جدیدیت متعارف کرایا۔ ان کی تخلیقات فن پارے جمعہ کرنے والے ہندوستانیوں کے درمیان بہت مقبول ہیں۔


پچھلے سال اپریل میں، ممبئی کسٹمز نے سات ڈرائنگز کی ایک کھیپ ضبط کی تھی جس میں سوزا کی ’لوزر‘ نامی ایک تخلیق بھی شامل تھی، جسے فحش قرار دیا گیا۔ باقی تین، جو اسی وجہ سے ضبط کی گئیں، میں پدمسی کی ’نیوڈ‘ نامی ڈرائنگ اور دو تصاویر شامل ہیں۔

یہ معاملہ 2022 کا ہے، جب ممبئی کے کاروباری مصطفیٰ کراچی والا نے اسکاٹ لینڈ میں نیلامیوں میں یہ فن پارے خریدے۔ ایک علیحدہ نیلامی میں انہوں نے لندن کے روزبیری میں ایک عورت کی برہنہ تصویر خریدی۔ تاہم جب وہ انہیں ممبئی لائے تو کسٹمز نے انہیں فحش قرار دے کر ضبط کر لیا۔ کسٹمز نے کراچی والا پر 50000 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

عدالت نے جولائی 2024 میں ممبئی کسٹمز کے اسسٹنٹ کمشنر کے فیصلے کو بے اصولی اور غیر منطقی‘ بتا کر کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس ایم ایس سونک اور جتیندر جین کی بنچ نے کہا کہ اگر سوزا کی ڈرائنگز کو کسٹمز کی جانب سے ضبط کیا جا سکتا ہے تو یورپ اور امریکہ کے عظیم فنکاروں کی پینٹنگز کو کیوں نہیں؟ عدالت نے یہ بھی سوال کیا کہ ہندوستان کے کھجوراہو اور کنارک کے مندروں سے موازنہ کیا جائے تو ان فن پاروں کے ساتھ ایسا سلوک کیسے کیا جا سکتا ہے؟


کراچی والا کے وکیلوں نے یہ مؤقف اپنایا کہ یہ فن پارے قومی خزانہ ہیں اور انہیں فحش کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ برطانیہ میں کسٹمز نے ان فن پاروں کو ہندوستان میں برآمد کرنے کے لیے کلیئر کیا تھا۔ عدالت کا یہ فیصلہ بھارت میں فن کی محبت کرنے والوں اور کلکٹرز کے لیے ایک اہم کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بنچ نے کسٹمز کو ان فن پاروں کو تباہ کرنے سے روکا اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کسٹمز کے محکمے نے فن پاروں کے ساتھ ایسا سلوک کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔