اکونومی سنبھال نہیں پا رہی حکومت، ’اکولوجی‘ سنبھالنے کی کیا امید کریں: بامبے ہائی کورٹ

ممبئی میں میٹرو پروجیکٹ کے لیےت کاٹے جا رہے 2600 درختوں کو بچانے کے لیے ایک عرضی عدالت میں داخل کی گئی۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے حکومت کی کارکردگی پر مایوسی ظاہر کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بامبے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کو ملک کی اکونومی (معیشت) سنبھالنے میں تمام طرح کے وسائل کو جھونکنا پڑ رہا ہے، ایسے میں حکومت میں بیٹھے لوگوں سے ماحولیات کے متعلق امید کیسے کی جا سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ ممبئی میں جنگل کو کاٹنے سے بچانے کے لیے داخل کی گئی عرضی پر پیر کو سماعت کے دوران کی۔

ماحولیات کارکن جورو بتھیتا نے بی ایم سی کے فیصلے کے خلاف یہ عرضی داخل کی ہے۔ اس میں میٹرو پروجیکٹ کے لیے شہر میں 2600 درخت کاٹنے کی بات کہی گئی ہے۔ بی ایم سی نے 29 اگست کو جاری حکم میں ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کو گورے گاؤں علاقے کی آرے کالونی کے جنگل میں 2600 درخت کاٹنے کی اجازت دی تھی۔ جس جنگل کو کاٹا جانا ہے، وہ گرین بیلٹ میں شامل ہے۔


عرضی دہندہ کے وکیل جنک دوارکاداس نے عدالت میں دلیل دی کہ بی ایم سی نے بغیر غور و خوض کے، جلدبازی میں فیصلہ لیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں متعلقہ قانون پر عمل بھی نہیں کیا گیا۔ بی ایم سی کی ٹری باڈی کا اصل کام درختوں کا تحفظ اور بقا ہے، لیکن اس یونٹ نے مشینی حکم جاری کر دیا۔ دوارکاداس نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر ضابطہ اخلاق نافذ ہونے سے پہلے حکم جاری کرنے کی جلدی تھی۔

عرضی دہندہ کی دلیلیں سننے کے بعد عدالت نے حکومت کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس پردیپ ناندراجوگ اور جسٹس بھارتی ڈانگے کی بنچ نے کہا کہ ’’حکومت تمام دستیاب وسائل کا استعمال کر کے بھی معیشت کو نہیں سنبھال پا رہی ہے، ایسے میں اس سے ماحولیات کے متعلق امید کیسے کی جا سکتی ہے؟‘‘


قابل ذکر ہے کہ ممبئی میں 20 سے زیادہ درخت ایک ساتھ کاٹے جانے کی حالت میں ٹری اتھارٹی کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ اس یونٹ میں بی ایم سی کمشنر سمیت 19 اراکین ہیں۔ ان میں سے 5 اراکین بی ایم سی کے ذریعہ نامزد آزاد رکن ہوتے ہیں۔ ان کی تقرری بی ایم سی کے قوانین و ضوابط اور ہائی کورٹ کے پہلے دیے گئے احکام کے مطابق کی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Oct 2019, 9:10 AM