بہار میں اتحاد تار تار! این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے ساتھی الگ الگ

بہار کی بوچہا سیٹ وی آئی پی کے کوٹے میں تھی لیکن ضمنی انتخاب میں بی جے پی نے اپنا امیدوار کھڑا کر دیا ہے جس کی وجہ سے بہار کی سیاست میں اوبال آ گیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بہار کی بوچہا اسمبلی سیٹ پر ہونے والا ضمنی انتخاب کافی دلچسپ ہو گیا ہے۔ اس ایک سیٹ کے لیے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ایک ساتھ لڑنے والی تمام پارٹیاں الگ ہو گئی ہیں۔ جب بی جے پی نے اس سیٹ پر اپنا امیدوار کھڑا کیا تو این ڈی اے میں اس کی اتحادی وی آئی پی پارٹی نے بھی اپنا امیدوار کھڑا کر دیا کیونکہ وہ اس کے کوٹے میں تھی۔ اس کے ساتھ ہی، کانگریس اور آر جے ڈی، جنہوں نے عظیم اتحاد میں ایک ساتھ چناؤ لڑا تھاوہ بھی اب الگ الگ لڑ رہی ہیں۔

بوچہا سیٹ وی آئی پی کے کوٹے میں تھی لیکن ضمنی انتخاب میں بی جے پی نے اپنا امیدوار کھڑا کر دیا ہے۔ وی آئی پی پارٹی کے ایم ایل اے مسافر پاسوان کی موت کے بعد بو چہا سیٹ پر ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ بی جے پی نے اس سیٹ کے لیے بے بی کماری کو نامزد کیا ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے میدان میں اترنے کی وجہ سے این ڈی اے میں جے ڈی یو اور ہندوستانی عوام مورچہ دونوں ہی بھارتیہ جنتا پارٹی سے ناراض بتائے جاتے ہیں اور دونوں وی آئی پی پارٹی کے مکیش سہنی کی حمایت میں کھڑے نظر آ تے ہیں ۔


مکیش سہنی کی وکاسیل انسان پارٹی (وی آئی پی) نے بوچہا ضمنی انتخاب میں ڈاکٹر گیتا کو پارٹی کا امیدوار بنایا ہے۔ گیتا راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) لیڈر رمئی رام کی بیٹی ہیں، جو اس سیٹ سے آٹھ بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ مکیش سہنی نے کہا ہے کہ بوچہا میں بی جے پی کے ساتھ دوستانہ جدوجہد ہوگی، لیکن جیت ہماری ہوگی۔

دوسری جانب مکیش سہنی کی وی آئی پی پارٹی کے تینوں ارکان اسمبلی نے اسپیکر کو بی جے پی کی حمایت کا خط دیا ہے۔ وی آئی پی پارٹی کے تین ارکان اسمبلی راجو سنگھ، سورنا سنگھ اور مشری لال یادو نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ انہوں نے اپنی حمایت کا خط اسمبلی کے اسپیکر وجے سنہا کو پیش کیا ہے۔


ادھر بہار میں سال 2020 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور آر جے ڈی نے ایک ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ اب دونوں پارٹیوں نے بوچہاسیٹ پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ آر جے ڈی نے اس سیٹ سے آنجہانی مسافر پاسوان کے بیٹے امر پاسوان کو اپنا امیدوار بنایا ہے اور کانگریس پارٹی نے یہاں سے ترون چودھری کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔