ریزرویشن کی خونی تاریخ: ایک ایسی آگ جو بجھ نہ سکی اور بھڑکتی چلی گئی
مودی حکومت نے جوں ہی اعلی ذاتوں کو 10 فیصد ریزویشن دینے کا فیصلہ کیا، ریزرویشن کو لے کر ایک مرتبہ پھر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ ریزرویشن کی آگ ملک کو کئی دفعہ جھلسا چکی ہے جس میں متعدد جانیں جا چکی ہیں۔
ریزروشن کو لے کر ایک مرتبہ پھر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ اس مرتبہ آگ میں گھی ڈالنے کا کام مودی حکومت نے کیا ہے جس نے اچانک ہی فیصلہ لیا کہ اب اعلی ذاتوں (سورنوں) کو بھی 10 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ مودی حکومت نے جنرل طبقہ کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے حکومت آئین میں تریم کے لئے آرڈیننس بھی لا ئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ملک کی کوئی بھی پارٹی اعلی ذاتوں کے ریزرویشن کی مخالفت نہیں کر پا رہی ہے۔
ریزرویشن تحریکوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ خون میں ڈوبی ہوئی نظر آتی ہے۔ ریزرویشن تحریکوں کی آگ نے کئی مرتبہ ملک کو جھلسایا ہے اور کتنے ہی نوجوانوں کی جان بھی اس وجہ سے چلی گئی۔
نظر ڈلتے ہیں اہم ریزرویشن تحریکوں پر:
او بی سی ریزرویشن کی مخالفت
پہلی مرتبہ جب 1990 میں وی پی سنگھ کی حکومت نے منڈل کمیشن کی سفارشات کو لاگو کیا تو اس کے خلاف اعلیٰ ذاتوں سے وابستہ افراد سڑکوں پر اتر آئے۔ او بی سی ریزرویشن کے خلاف ملک بھر میں مظاہرہ ہوا، اسی دوران دہلی یونیورسٹی کے ایک طالب علم راجیو گوسوامی نے خود سوزی کر لی۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر آگزنی اور توڑپھوڑ بھی ہوئی۔
جاٹ ریزرویشن تحریک
یو پی اے حکومت نے الیکشن سے قبل جاٹوں کو او بی سی میں شامل کیا تھا، اس فیصلہ کو عدالت نے منسوخ کر دیا۔ اسے لے کر ہریانہ سمیت کئی ریاستوں کے جاٹ طبقہ سے وابستہ لوگ سڑک پر اتر آئے اور ان کی تحریک پُر تشدد ہو گئی۔ جاٹ ریزرویشن تحریک میں ہریانہ میں بڑے پیمانے پر تشدد، آگزنی اور توڑ پھوڑ ہوئی۔ ریلوے اور بس سروس پوی طرح سے ٹھپ کر دی گئی۔ تحریک کے دوران تقریباً 30 افراد کی جان چلی گئی اور ریاست کو 34 ہزار کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
گوجر ریزرویشن تحریک
راجستھان میں گوجر طبقہ ریزرویشن کے مطابہ کو لے کر سڑک پر اترا اور کئی دنوں تک ریلوے ٹریک کو جام کر کے رکھا۔ 2008 میں گوجر مظاہرین پر پولس کی گولی باری سے تشدد بھڑک اٹھا۔ اس دوران 20 افراد کی جان چلی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے دہلی-ممبئی ریل روٹ کو بلاک کر دیا۔ اس کے بعد 2015 میں ایک مرتبہ پھر گوجر طبقہ کے لوگ سڑک پر اترے اور ریلوے ٹریک پر قبضہ کر لیا، پٹریاں اکھاڑی گئی، آگزنی کی گئی، اس سب کی وجہ سے 200 کروڑ کا نقصان ہوا۔
پٹیل ریزویشن تحریک
مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد کئی مرتبہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ریزرویشن کے مطالبہ کو لے کر تحریک چلائی گئی۔ مودی کی آبائی ریاست گجرات میں 2015 میں ہاردک پٹیل کی قیادت میں پٹیل ریزرویشن تحریک کی شروعات ہوئی، دیکھتے ہی دیکھتے اس تحریک کی آگ گجرات بھر میں پھیل گئی۔ پٹیل تحریک کی قیادت کرنے والے ہاردک پٹیل کو پولس نے حراست میں لے لیا تو صوبہ کا ماحول بگڑ گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے 12 سے زیادہ شہروں میں پٹیل نوجوان سڑکوں پر اتر آئے۔ اس دوران انہوں نے توڑ پھوڑ اور آگزنی کرتے ہوئے تقریباً سوا سو گاڑیاں جلا دیں اور 16 تھانے نذر آتش کر دیئے۔ ٹرین کی پٹریاں بھی مظاہرین نے اکھاڑ دیں۔
مراٹھا ریزرویشن تحریک
مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کی مانگ طویل مدت سے اٹھائی جا رہی تھی۔ اس کے لئے مراٹھا طبقہ کے لوگ کئی مرتبہ سڑک پر اتر چکے ہیں۔ ریزرویشن کی مانگ کو لے کر جولائی 2018 میں ایک نوجوان نے خود کشی کرلی۔ اس کے بعد مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ اس کے بعد حکوت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور مہاراشٹر اسمبلی سے 16 فیصد مراٹھا ریزرویشن بل کو منظور کر لیا گیا۔
نِشاد ریزرویشن تحریک
حال ہی میں اتر پردیش کے غازی پور میں نِشاد ریزرویشن تحریک کے دوران کی گئی پتھربازی میں ایک پولس اہلکار کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ دسمبر 2018 کو نریندر مودی غازی پور میں ریلی کرنے گئے تھے۔ اس دوران نشاد طبقہ کے لوگوں نے سڑک جام کر دی، جسے کھلوانے کی پولس اہلکار نے کوشش کی۔ جس کے سبب مظاہرین مشتعل ہو گئے اور پتھراؤ کرنے لگے۔ اس پتھراؤ میں سپاہی سریش وتس کی موت واقع ہو گئی تھی۔ نشاد طبقہ کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں ایس سی میں شامل کیا جائے، اس سے پہلے 2015 میں بھی گورکھپور میں نشاد طبقہ کے لوگوں نے ریلوے ٹریک جام کیا تھا۔
آندھرا پردیش میں ریزرویشن تحریک
شمالی ہندوستان کی طرح جنوب میں بھی ریزرویشن کو لے کر تحریک چلتی رہی ہیں۔ آندھرا پردیش کے کاپو طبقہ نے 2016 میں او بی سی درجہ کی مانگ کو لے کر پُر تشدد احتجاج کیا تھا۔ ریاست میں مشرقی گوداوری ضلع میں مظاہرہ کے دوران مظاہرین نے رتنانچل ایکسپریس کے چار ڈبوں سمیت دو پولس تھانوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس دوران کئی عام لوگ اور پولس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jan 2019, 3:10 PM