’یوپی میں تشدد کا نام بدل کر ماسٹر اسٹروک رکھ دیا گیا‘ بلاک پرمکھ انتخابات تشدد پر راہل کا ردِعمل

یوپی میں بلاک پرمکھ کے انتخابات میں ہونے والے تشدد پر راہل گاندھی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یوپی میں تشدد کا نام بدل کر ماسٹر اسٹروک رکھ دیا گیا ہے، اس سلسلہ میں پرینکا گاندھی نے بھی ٹوئٹ کیا ہے

راہل گاندھی، تصویر یو این آئی
راہل گاندھی، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: یوپی میں بلاک پرمکھ کے انتخابات کے دوران کئی شہروں سے پر تشدد جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ریاست کے 19 سے زیادہ اضلاع میں تشدد ہوا اور بی جے پی نے 825 میں سے 282 سیٹوں پر جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ بی جے پی کے اس دعویٰ کو میڈیا کے ایک طبقہ کی جانب سے ماسٹر اسٹروک قرار دیا گیا، جس کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بلاک پرمکھ انتخابات کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’یوپی میں تشدد کا نام بدل کر ماسٹر اسٹروک رکھ دیا گیا ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے جس خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے اس کا عنوان ہے، اتر پردیش پنچایت چناؤ کے دوران تشدد، خاتون سے بدسلوکی۔


خبر کے مطابق، اتر پردیش میں سہ رخی پنچایت انتخابات کے تحت بلاک پرمکھوں انتخابات ہو رہے ہیں۔ 8 جولائی کو کاغذات نامزدگی داخل کئے جانے تھے اور اس دوران کئی مقامات پر تشدد، گولی باری کے واقعات رونما ہوئے۔ قنوج، لکھیم پور کھیری، سیتاپور، اناؤ، گورکھپور اور بہرائچ سے تشدد کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

بلاک پرمکھ انتخابات کے دوران لکھیم پور کھیری ضلع میں ایک امیدوار کی نامزدگی کی تجوزی پیش کرنے والی خاتون کے مبینہ طور پر کپڑے بھی پھاڑ دئے گئے تھے۔ اس معاملہ پر کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ پرینکا گاندھی نے لکھا، ’’کچھ سالوں پہلے ایک عصمت دری کی متاثرہ نے بی جے پی رکن اسمبلی کے خلاف آواز اٹھائی تھی، اسے اور اس کے اہل خانہ کو مارنے کی کوشش کی گئی۔ آج ایک خاتون کی نامزدگی روکنے کے لئے بی جے پی نے تمام حدود عبور کر دیں۔ سرکار وہی، ویاوہار (رویہ) وہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔