سرینگر اور شوپیان میں گرینیڈ دھماکوں سے سنسنی، جیش محمد نے قبول کی ذمہ داری
وادی کشمیر میں دو مختلف مقامات پر گرینیڈ دھماکے ہوئے تاہم ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ملی ٹینٹ تنظیم ’جیش محمد‘ نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سرینگر: وادی کشمیر میں جمعہ کے روز دو مختلف مقامات سرینگر میں تاریخی لال چوک کے گھنٹہ گھر اور جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں گرینیڈ دھماکے ہوئے تاہم ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ملی ٹینٹ تنظیم ’جیش محمد‘ نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
کشمیر زون پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’دو مختلف مقامات سری نگر اور شوپیان میں گرینیڈ دھماکے ہوئے۔ دونوں واقعات کی تحقیقات جاری ہے۔ ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں نے جمعہ کو دوپہر قریب پونے دو بجے شہر سری نگر کے قلب تاریخی لال چوک میں واقع گھنٹہ گھر کے نزدیک قائم سی آر پی ایف بنکر کو نشانہ بناکر گرینیڈ پھینکا۔ گرینیڈ نشانہ چوک کر سڑک پر گرنے کے ساتھ ہی زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا۔ اس کے نتیجے میں اس مصروف ترین تجارتی مرکز میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوئی اور لوگ اِدھر اُدھر بھاگتے ہوئے نظر آئے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گرینیڈ دھماکے کی وجہ سے ایک نجی گاڑی کو نقصان پہنچا اور چند دوکانوں کے شیشے چکنا چور ہوئے۔ تاہم اس میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اس واقعہ سے محض ایک روز قبل یعنی جمعرات کو سری نگر کے راجباغ علاقہ میں زیرو برج کے نذدیک گرینیڈ دھماکہ ہوا جس میں ریاستی پولیس کے تین اہلکار زخمی ہوئے ۔ 'جیش محمد' نے اس گرینیڈ دھماکے کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔
دریں اثنا جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے گگرن نامی گاؤں میں بھی گرینیڈ دھماکہ ہوا ہے، اس میں بھی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں نے شوپیان کے گگرن نامی گاؤں میں ریاستی پولیس کے ایس او جی کیمپ کو نشانہ بناکر گرینیڈ داغا۔ گرینیڈ زمین پر گرنے کے ساتھ ہی زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا۔ تاہم اس میں بھی کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس دوران پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سری نگر اور شوپیاں میں دو گرنیڈ حملوں کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد پولیس کے سینئر آفیسران جائے وقوع پر پہنچ گئے اور اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی۔
بیان میں کہا گیا ’دورانِ تفتیش معلوم ہوا کہ ان حملوں میں کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ کن حالات میں یہ دونوں واقعات پیش آئے اس سلسلے میں مقامی پولیس آفیسران کام میں جُٹ گئے ہیں تاکہ ملوثین تک پہنچ کر اُن کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ’اگر ان حملوں کے بارے میں کسی کو کوئی جانکاری ہو جسے تحقیقات میں مدد مل سکے تو وہ فوری طورپر پولیس کے ساتھ رابط قائم کریں۔‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔