اہانت رسولؐ: مسلم ممالک کی تنظیم ’او آئی سی‘ کے عمل سے ہندوستان ناراض

ہندوستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ افسوسناک ہے کہ او آئی سی سکریٹریٹ نے ایک بار پھر سے غلط فہمی پر مبنی تبصرہ کیا ہے، یہ صرف اپنے مفادات کے لیے اختیار کیے جا رہے تخریبی ایجنڈے کو ظاہرکرتا ہے۔‘‘

او آئی سی، تصویر ٹوئٹر @OIC_OCI
او آئی سی، تصویر ٹوئٹر @OIC_OCI
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی نے پیغمبر محمدؐ کے خلاف متنازعہ بیان دینے والی نوپور شرما اور نوین کمار جندل کو پارٹی سے نکال باہر کیا ہے، اس کے باوجود بی جے پی کو عالمی سطح پر لگاتار تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 57 رکنی مسلم ممالک کی تنظیم ’آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن‘ (او آئی سی) نے بھی ہندوستان میں مسلم منافرت کے بڑھتے واقعات پر سخت رخ اختیار کیا ہے۔ او آئی سی ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے خلاف ضروری قدم اٹھائے جائیں۔ او آئی سی کے اس عمل پر ہندوستان نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ او آئی سی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے ہندوستان نے اس کے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا اور کہا کہ او آئی سی کا تبصرہ غلط فہمی پر مبنی اور شرارت کا نتیجہ ہے۔

دراصل او آئی سی نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے 5 جون کو یکے بعد دیگرے کئی ٹوئٹ کیے جس میں اہانت رسولؐ کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ایک ٹوئٹ میں تنظیم کی طرف سے لکھا گیا کہ ’’او آئی سی کے جنرل سکریٹری نے پیغمبر محمدؐ کے تئیں ہندوستان میں برسراقتدار طبقہ کے ایک شخص کے ذریعہ دیئے گئے متنازعہ بیان کی سخت تنقید کی ہے۔‘‘ ایک ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کی کئی ریاستوں کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی اور مسلمانوں کی ملکیتوں کو نقصان پہنچائے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے او آئی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلمانوں پر لگاتار پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔


عربی زبان میں کیے گئے ایک ٹوئٹ میں او آئی سی نے یہاں تک لکھا ہے کہ ’’او آئی سی اپیل کرتا ہے کہ اس طرح کے قابل اعتراض تبصروں اور پیغمبر محمدؐ کی کسی بھی طرح کی بے عزتی کے خلاف مضبوطی کے ساتھ کارروائی کی جائے۔ جو بھی پارٹی مسلمانوں کے خلاف تشدد اور جرائم کو فروغ دیتے ہیں، انھیں جوابدہ ٹھہرایا جائے۔‘‘ او آئی سی نے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی تنظیموں سے کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ ’’او آئی سی بین الاقوامی طبقہ، خصوصاً اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کونسل سے مسلمانوں کو ہدف بنانے کے معاملوں کو مخاطب کرنے کے لیے ضروری قدم اٹھانے کی اپیل کرتا ہے۔‘‘

او آئی سی کے ان سخت تبصروں پر ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے او آئی سی جنرل سکریٹری کے تبصروں کو خارج کر دیا اور ایک بیان میں کہا کہ ’’حکومت ہند او آئی سی سکریٹریٹ کی طرف سے کی گئی نامباسب اور کند ذہن سوچ والے تبصروں کو واضح طور پر خارج کرتی ہے۔ حکومت ہند سبھی مذاہب کا احترام کرتی ہے۔‘‘ ارندم باگچی کا کہنا ہے کہ ایک مذہبی شخصیت کو بدنام کرنے والے قابل اعتراض ٹوئٹ اور تبصرے کچھ لوگوں کے ذریعہ کیے گئے تھے۔ وہ کسی بھی شکل میں حکومت ہند کے نظریات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔ ان اشخاص کے خلاف متعلقہ پارٹی پہلے ہی کارروائی کر چکی ہے۔


اس تعلق سے ہندوستانی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ افسوسناک ہے کہ او آئی سی سکریٹریٹ نے ایک بار پھر سے غلط فہمی پر مبنی اور شرارت والا تبصرہ کیا ہے۔ یہ صرف اپنے مفادات کے لیے اختیار کیے جا رہے تخریبی ایجنڈے کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم او آئی سی سکریٹریٹ سے اپنے فرقہ وارانہ نظریہ کو آگے بڑھانے سے روکنے اور سبھی مذاہب کے تئیں مناسب احترام دکھانے کی گزارش کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔