’خوفناک فیصلے کا ذمہ دار بھگوان کو بنا دیا‘، اداکارہ سورا بھاسکر نے چیف جسٹس پر کیا طنز
سورا بھاسکر نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’’ملک کے سرفہرست جج کا اپنے خوفناک فیصلے کے لیے بھگوان کو ذمہ دار بتانے کا قدم کتنا سہل تھا۔‘‘
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے گزشتہ دنوں ایک تقریب کے دوران بابری مسجد معاملہ میں سنائے گئے تاریخی فیصلے سے متعلق ایک بیان دیا تھا جس پر کئی لوگوں نے حیرانی ظاہر کی تھی۔ اب اس بیان کو بالی ووڈ اداکارہ سورا بھاسکر نے بھی طنزیہ انداز میں ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے بغیر نام لیے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے متعلق سنائے گئے فیصلے کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ ملک کے سرفہرست جج اس کے لیے ’بھگوان‘ کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
سورا بھاسکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر 22 اکتوبر کی دیر شب تقریباً 1 بجے ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ملک کے سرفہرست جج کا اپنے خوفناک فیصلے کے لیے بھگوان کو ذمہ دار بتانے کا قدم کتنا سہل تھا۔‘‘ اس پوسٹ میں نہ تو بابری مسجد یا رام مندر کا تذکرہ کیا گیا ہے، اور نہ ہی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کا نام لیا گیا ہے۔ پھر بھی یہ صاف ہے کہ انھوں نے یہ طنزیہ حملہ چیف جسٹس چندرچوڑ کے اس بیان پر کیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ کا حل تلاش کرنے کے لیے بھگوان سے پرارتھنا (دعا) کی تھی۔‘
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل شیوسینا یو بی ٹی نے بھی چیف جسٹس آف انڈیا کے بیان پر سوال اٹھایا تھا۔ پارٹی نے اپنے ترجمان رسالہ ’سامنا‘ میں شائع اداریہ میں لکھا تھا کہ ’’کیا انصاف قانون کے ذریعہ، آئین کی دفعات کے مطابق کیا جاتا ہے؟ ججوں کو اب اس بارے میں اپنے اپنے بھگوان سے ہی پوچھنا چاہیے۔ چندرچوڑ صاحب نے وہ راستہ دکھایا ہے۔ چیف جسٹس کہتے ہیں- جب بابری کیس، ایودھیا میں رام مندر کا معاملہ میرے سامنے آیا تو میں بھگوان کے سامنے بیٹھا۔ میں نے بھگوان سے اس معاملے کو سلجھانے کی دعا کی۔ میں نے بھگوان سے کہا اب آپ کو ہی کوئی حل نکالنا ہوگا۔‘‘
’سامنا‘ کے اداریہ میں یہ سوال بھی کیا گیا کہ ’’چیف جسٹس کس بھگوان کے سامنے دعا کے لیے بیٹھے؟ وشنو کے تیرہویں اوتار یا چودہویں اوتار کے سامنے؟ حل کے بعد ایودھیا میں رام مندر تو کھڑا ہو گیا، لیکن یہ طے ہے کہ لوک سبھا انتخاب میں تیرہویں اوتار سے مندر کے بھگوان شری رام خوش نہیں ہوئے۔ عدالت کو عقیدہ کے معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے۔ یہاں قانون کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔