شہریت قانون کے خلاف انوکھا احتجاج، 15 منٹ کے لیے حیدر آباد میں چھا گیا اندھیرا!

پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اس درمیان حیدرآباد کے کئی علاقوں میں منگل کی شام ‘بلیک آوٹ’ کے ذریعہ انوکھا احتجاج کیا گیا جس سے سبھی جگہ تاریکی پھیل گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

حیدر آباد: شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور اس میں دن بہ دن شدت ہی پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ ایک طرف خواتین نے الگ الگ مقامات پر غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع کر رکھا ہے تو دوسری طرف ہندوستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا سڑک پر اتر کر مودی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بلند کر رہے ہیں۔ اس درمیان شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پرانا شہر حیدرآباد کے نوجوانوں کی اپیل پر کالا پتھر،تاڑبن،نئی روڈ،مصری گنج،کالاپتھر،جہاں نما،شمع ٹاکیر، باغ امجد الدولہ،علی باغ، ستار باغ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ایک انوکھا احتجاج دیکھنے کو ملا۔

دراصل پرانا شہر حیدر آباد کے کئی علاقوں کے تاجروں نے منگل کی شام 7بجے سے 7.15بجے تک اپنی دکانات کی روشنی بند کردی۔اس انوکھے بلیک آوٹ، جس کی حمایت انتظامی کمیٹی مسجد منور اور روٹی کپڑا فاونڈیشن نے کی تھی، کا مقصدسیاہ قانون کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔ روٹی کپڑا فاونڈیشن کے ذمہ داروں نے بتایا کہ پوری مارکٹ اور اطراف کے علاقوں کے تاجر وں نے غم وغصہ کا اظہارکرتے ہوئے احتجاج درج کروایا ہے۔سوشیل میڈیا کے ذریعہ ملی اس اطلاع پر لائٹس بند رکھی گئی۔کسی کے دباو میں آکر لائٹس بند نہیں کی گئی۔


تاجروں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس انوکھے احتجاج کے موقع پر کسی کے کام میں کوئی خلل نہیں ڈالا گیا۔یہ اپنی نوعیت کا بالکل الگ احتجاج تھا جو کسی کو بھی تکلیف دیئے بغیر مکمل ہوا۔انہوں نے کہاکہ حکومت دراصل ہندوستانیوں کو پریشان کرنے کا موقع ڈھونڈرہی ہے۔6سال سے بی جے پی حکومت برسراقتدار ہے،بچوں کی تعلیم،روزگار کی فراہمی،مزدوری کی فراہمی،ضعیفوں کو وظائف اور ملک کی ترقی کا کام چھوڑ کر ملک کی بڑی کمپنیوں اور بینکس کو خاموشی کے ساتھ فروخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔عوامی شعبہ کے بینکس کا انضمام کیا گیا ہے،ریلویز کی نجی کار کی سمت قدم بڑھایاگیاہے۔ایم ٹی این ایل اور بی ایس این ایل کے ملازمین کو وی آرایس کے لئے مجبور کیاگیاہے۔ان اداروں کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

بلیک آوٹ احتجاج میں شامل حیدر آباد کے لوگوں نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ ان سیاہ قوانین کے خلاف احتجاج کی اجازت نہیں دے رہی ہے، اسی لئے احتجاج کے اظہار کے لئے نیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔کافی غورخوض کے بعد اس طرح کے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا تاکہ لااینڈ آرڈر کا بھی کوئی مسئلہ نہ ہونے پائے اور تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر نہ ہوں۔


حیدر آباد کی عوام نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اسمبلی کا خصوصی سیشن طلب کرتے ہوئے سی اے اے اور این پی آر کو مسترد کردے کیونکہ 12ریاستیں سی اے اے کو مسترد کرنے کی تیاری کرچکی ہیں اور کیرل نے سپریم کورٹ میں عرضی بھی اس کے خلاف دائر کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ این پی آر جو نئے طریقہ کار کے مطابق ہورہا ہے، وہ نہیں ہونا چاہئے۔2010میں جس طرح کی مردم شماری کی گئی تھی،اسی طریقہ کار کے مطابق مردم شماری ہونی چاہئے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ نئی تحریک اور جذبہ کے ساتھ اطراف واکناف کے نوجوان اٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے نئے قانون سے شہری بے چین ہیں۔حکومت ظالمانہ انداز میں اس نئے قانون کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔ریزرویشن کو منسوخ کرنے کے لئے یہ سب کیاجارہا ہے۔سی اے اے میں مسلمانوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ایس سی،ایس ٹی اور او بی سی کو ملنے والے ریزرویشن منسوخ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ اجازت دی جائے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jan 2020, 1:11 PM