مودی سرکار میں سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کی دولت میں اضافہ: مایاوتی
سخت نسل پرست اور عوام مخالف بی جے پی حکومتوں کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کا متحد ہونا مفاد عامہ کا بڑاکام ہے، حالانکہ بی جے پی کے سینئر رہنما اس سے خاصے پریشان ہیں۔
لکھنؤ: ہندوستانیوں کے سوئس بینکوں میں جمع رقم میں 50 فیصد اضافہ کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کو گھیرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی نے اتوار کو کہا کہ غریبوں کے اکاؤنٹ میں 15-15 لاکھ روپے ڈلوانے کا انتخابی وعدہ کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس بارے میں ملک کے عوام کو صفائی دینی چاہئے۔
مایاوتی نے یہاں جاری بیان میں کہا کہ سوئس بینک میں ہندوستانیوں کے جمع فنڈز میں 50 فیصد کے اضافے کا کریڈٹ کیا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت لینا پسند نہیں کرے گی۔ ہندوستان میں کمائی گئی دولت غیر ملکی بینکوں میں کیوں ہے اس کی جانکاری دینے کے لیے مودی کو آگے آنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت امیر طبقوں اور دھناسیٹھوں کے مفاد کے لیے کام کرنے والی ہے۔ یہ حکومت مکمل طور پر غریب، مزدور، کسان مخالف ہے۔ بی جے پی حکومت جواب دے کہ اس حکومت میں امیر اور زیادہ امیر اور غریب اور زیادہ بدحال کیوں ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
بی ایس پی صدر نے کہا کہ سوا سو کروڑ کے اس ملک میں صرف کچھ لوگوں کو دکھاوے کے لئے گیس سلینڈر دے کر اس کے پروپیگنڈہ میں زمین آسمان ایک کر دینا حقیقت میں سطحی انتخابی سیاست ہے۔
انہوں نے کہا کہ سخت نسل پرست اور عوام مخالف بی جے پی حکومتوں کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کا متحد ہونا مفاد عامہ کا بڑا کام ہے حالانکہ بی جے پی کے سینئر لیڈرز اس سے خاصے پریشان ہیں۔
مایاوتی نے کہا کہ امریکہ میں ہندوستانیوں کے استحصال اور گرفتاری وغیرہ کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی خاموشی اس کی کمزوری کو ثابت کرتی ہیں۔ہندوستانی پاسپورٹ ہولڈرز کے مفاد اور سلامتی کی ضمانت نریندر مودی حکومت کو لے کر اس سلسلے میں مناسب اقدامات فوری طور پر اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ’جی ایس ٹی‘ کو لاگو ہوئے آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ مرکزی حکومت، اس کی مکمل ایمانداری سے جائزہ لے اور ملک اور مفاد عامہ میں اس کی کمیوں کو بھی ضرور دور کرے۔
بی ایس پی صدر نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے مندسور میں سات سال کی بچی کے ساتھ گینگ ریپ کا واقعہ انتہائی قابل مذمت اور انتہائی شرمناک ہے۔ اس معاملہ میں حکومت کو سخت قدم اٹھانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔