کھڑگے کے خط پر بی جے پی کا رد عمل طفلانہ اور سطحی، وزیر اعظم ادنیٰ درجہ کی سیاست سے اوپر اٹھیں: جئے رام رمیش

جئے رام رمیش نے نڈا کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’’یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ بی جے پی لیڈران نے راہل گاندھی کے بارے میں ایسے نفرت انگیز بیان دیے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی لیڈران کے متنازعہ بیانات کے بعد جاری سیاسی ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے خط پر مرکزی وزیر جے پی نڈا نے جوابی حملہ کیا۔ اب جے پی نڈا کے اس خط پر کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے خط لکھ کر سخت جواب دیا ہے۔

نڈا نے کانگریس صدر کھڑگے کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے گزشتہ دس سالوں میں پی ایم نریندر مودی کو 100 سے زائد گالیاں دیں۔ اس طرح کے جواب سے جئے رام رمیش نے ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کی جان کو خطرے جیسے سنگین معاملے پر وزیر اعظم کی خاموشی بہت پریشنا کرنے والی ہے۔ یہ کبھی مت بھولیے کہ مہاتما گاندھی کے افسوسناک قتل سے بہت پہلے آپ کے نظریاتی آبا و اجداد نے باپو کے خلاف تشدد اور نفرت کا ماحول بنانے میں اہم کردار نبھایا تھا۔


جئے رام رمیش نے یہ خط سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بھی شیئر کیا ہے۔ خط میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’محترم نڈا جی، کانگریس اس بات سے نہ صرف حیران ہے بلکہ فکر مند بھی ہے کہ ہمارے قومی صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے کے ذریعہ وزیر اعظم کو تحریر کردہ خط آپ کے پاس رد عمل کے لیے بھیجا گیا۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کی جان کو خطرے جیسے سنگین معاملے پر وزیر اعظم کی خاموشی بہت پریشان کرنے والی ہے۔ ملکارجن کھڑگے کے خط پر آپ کا رد عمل طفلانہ اور سطحی ہے۔ یہ راہل گاندھی کی زندگی پر منڈلا رہے سنگین خطرات سے دھیان بھٹکانے کی شرمناک کوشش ہے۔ جس پارٹی کے لیڈران نے اس ملک کے لیے اپنی جان کی قربانی دی ہے، اس کانگریس پارٹی کو نیشنلسٹ کا سرٹیفکیٹ دینے سے پہلے آپ کو اپنی پارٹی اور اس کے نظریات پر غور کرنا چاہیے۔ یہ کبھی مت بھولیے کہ مہاتما گاندھی کے افسوسناک قتل سے بہت پہلے آپ کے نظریاتی آبا و اجداد نے باپو کے خلاف تشدد اور نفرت کا ماحول بنانے میں اہم کردار نبھایا تھا۔‘‘

جئے رام رمیش مزید لکھتے ہیں کہ ’’کانگریس پارٹی مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل، سبھاش چندر بوس، لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی جیسے عظیم لیڈران کی قیادت میں ہمیشہ ہندوستان کے اتحاد و سالمیت کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے۔ یہ عزم آج بھی ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی کی قیادت میں قائم ہے، جنھوں نے آپ کے لیڈران کے برعکس ہمیشہ پسماندہ طبقات، اقلیتوں، کسانوں، خواتین اور نوجوانوں کے انصاف کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ وہیں، بی جے پی نے سستی سیاست میں مہارت حاصل کر لی ہے۔ نفرت اور پولرائزیشن کا استعمال کر کے اپنی حکومت کی ناکامیوں سے لوگوں کی توجہ بھٹکائی ہے۔‘‘


جئے رام رمیش نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ بی جے پی لیڈران نے راہل گاندھی کے بارے میں ایسے نفرت انگیز بیانات دیے ہیں۔ جب خود وزیر اعظم اپنی انتخابی مہموں میں تقسیم کرنے والی بیان بازی، مذہبی پولرائزیشن اور سستی بیان بازی کی مثال پیش کرتے ہیں تو پھر بی جے پی لیڈران پر اس کا اثر ظاہری طور پر پڑے گا۔ ہم وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ادنیٰ درجہ کی سیاست سے اوپر اٹھیں، اپنی پارٹی کے لیڈران کی حرکتوں کی مذمت کریں اور ایک سخت مثال پیش کریں۔ ورنہ آپ کی خاموشی ان عناصر کو مزید حوصلہ بخشتی ہے جو ملک کے امن کو خراب کرنے اور حزب اختلاف کے قائد کو دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہندوستان کی برسراقتدار پارٹی کس طرح سے حزب اختلاف کے قائد کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔