بی جے پی کی ’اپوزیشن مکت بھارت‘ مہم ’مسلم مکت اپوزیشن‘ کی جانب گامزن، کنور دانش علی

کنور دانش علی نے بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ اعظم خان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے لیکن اشتعال انگیز بیانات دینے والے بی جے پی لیڈروں اور وزرا کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟

کنور دانش علی / تصویر سوشل میڈیا
کنور دانش علی / تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ایم پی کنور دانش علی نے ایس پی (سماجوادی پارٹی) کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی محمد اعظم خان کو سزا سنائے جانے کے بعد ردم عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے حزب اختلاف کے مسلم لیڈران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے جمعہ کے روز بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ اعظم خان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے لیکن اشتعال انگیز بیانات دینے والے بی جے پی لیڈروں اور وزرا کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟

کنور دانش علی نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی 'اپوزیشن مکت ہندوستان' مہم اب ’مسلم مکت اپوزیشن‘ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے وقت کتنے لوگوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، دہلی میں مرکزی وزیر اور رکن پارلیمنٹ کی تقریروں کے بعد بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔


انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت پنڈت جواہر لال نہرو کی غلطیاں شمار کرتی رہتی ہے لیکن وہ اپنے 8 سالہ دور حکومت کی بات کرنا کب شروع کرے گی؟ بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے پر بھی بی جے پی حکومت پر طنز کیا اور کہا کہ کشمیر میں اب بھی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے اور کشمیری پنڈتوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کے روز اتر پردیش کے رامپور کی ایم پی - ایم ایل اے عدالت نے رکن اسمبلی اعظم خان کو نفرت انگیز تقریر کرنے کے معاملہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں 3 سال قید کی سزا سنائی ہے اور ان پر 2 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اعظم خان کے خلاف انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی اور ضلع مجسٹریٹ رامپور کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اعظم خان کو سال کی سزا سنائے جانے کے بعد ان کی اسمبلی کی رکنیت بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔