بی جے پی کے شعلہ بیان رکن اسمبلی راجہ سنگھ پر لگی پابندی، تمام فضیحتوں کے بعد فیس بک کی کارروائی
فیس بک کے ترجمان نے اطلاع دی ہے کہ بی جے پی رہنما نے نفرت اور تشدد کو فروغ دینے والا مواد فیس بک پر ڈال کر کمپنی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے ان پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
حیدرآباد: فیس بک نے جمعرات کے روز تلنگانہ بی جے پی کے واحد رکن اسمبلی اور شعلہ بیان لیڈر راجہ سنگھ پر نفرت آمیز پوسٹ ڈالنے کے معاملہ میں پابندی عائد کر دی ہے۔ فیس بک نے یہ کارروائی ایسے وقت میں کی ہے جب اس پر برسراقتدار جماعت بی جے پی سے ساز باز کرنے اور مخصوص لیڈران پر نفرت آمیز پوسٹوں کے باوجود کارروائی نہ کرنے کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی اہم ویب سائٹ نے امریکہ کے اخبار واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ راجہ سنگھ پر فیس بک نے پابندی عائد کردی ہے۔
فیس بک کے ترجمان نے اطلاع دی ہے کہ بی جے پی رہنما نے نفرت اور تشدد کو فروغ دینے والا مواد فیس بک پر ڈال کر کمپنی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے ان پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ وال اسٹریٹ جنرل کی جانب سے اگست میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجہ سنگھ کے آفیشل فیس بک ہینڈل پر کئی فرقہ وارانہ نوعیت کی پوسٹس ہونے کے باوجود فیس بک انڈیا برانچ نے ان کے خلاف شکایات درج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ادھر، شعلہ بیان لیڈر راجہ سنگھ نے اس معاملہ پر اپنی صفائی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے بعد ان کا فیس بک اکاونٹ ہیک کر لیا گیا تھا۔ تبھی ان کے نام سے کچھ قابل اعتراض مواد فیس بک پر ڈالا گیا تھا۔ ان کے نام سے کئی فیس بک اکاؤنٹس چلائے جا رہے ہیں جس میں سے پانچ پر فیس بک نے پابندی عائد کردی ہے۔ ان صفحات میں ان کے تقریباً تین لاکھ فالوورس ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی اخبار ’دی وال اسٹریٹ جنرل‘ نے فیس بک پر اپنی رپورٹ میں نامعلوم اندرونی لوگوں کے حوالہ سے کہا گیا تھا کہ فیس بک انڈیا کی اعلیٰ عہدیدار آنکھی داس نے ایک اندرونی پیغام میں راجہ سنگھ پر مستقل پابندی عائد کرنے سے روکا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیس بک انڈیا کی سربراہ کو یہ خدشہ تھا اگر راجہ سنگھ کے خلاف کارروائی کی گئی تو اس سے ہندوستان میں کمپنی کا کاروبار متاثر ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Sep 2020, 2:11 PM