’بنگال میں تین سیٹوں پر ضمنی انتخاب میں بی جے پی کی شکست، غرور و تکبرکا نتیجہ‘
کالیا گنج اور کریم پور اسمبلی حلقہ میں بڑی تعداد میں رفیوجی آباد ہیں۔ اس کے باوجود بی جے پی کا شہری ترمیمی بل کے نفاذ کا وعدہ کام نہیں آیا۔ بی جے پی امیدوار نے تسلیم کیا ہے کہ NRC کی وجہ سے شکست ہوئی
کولکاتا: کالیا گنج اور کھڑکپور صدر اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخاب میں کامیابی اور کریم پور اسمبلی حلقے میں بڑے فرق سے سبقت حاصل کرنے کے بعد ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ بی جے پی کے تکبر کی شکست ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر سی اور شہری ترمیمی بل کے نام پر جو خوف و ہراس پھیلایا گیا تھا اس کا عوام نے صحیح جواب دیا ہے۔
خیال رہے کہ 2021 میں اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست کے تین اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخاب ریاست کی سیاسی پارٹیوں کے لئے کافی اہم تھے۔ بی جے پی نے پوری طاقت جھونک دی تھی کیوں کہ چند مہینے قبل ہی بی جے پی کو ریاست کے 42 لوک سبھا حلقوں میں سے 18حلقوں میں جیت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے کافی حوصلے بلند تھے۔ ان حلقوں میں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے بڑی سبقت حاصل کی تھی۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ عوام کی جیت ہے اور یہاں کے عوام نے بی جے پی کو الوداع کہہ دیا ہے۔
ان تینوں حلقوں میں ضمنی انتخاب میں این آر سی ایک اہم ایشو تھا۔ بی جے پی پوری شدت سے اسے نافذ کرنے کی بات کہہ رہی تھی جب کہ ممتا بنرجی ریاست کے عوام کو یقین دلارہی تھی کہ جب تک وہ بنگال میں ہے این آر سی نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ممتا بنرجی کی دلیل تھی کہ این آر سی کی وجہ سے کروڑوں ہندوستانی شہریوں کو غیر ملکی قرار دے دیا جائے گا۔ آسام میں لاکھوں بنگالیوں کے نام این آر سی میں شامل نہیں ہونے کی وجہ سے بنگالی عوام میں شدید ناراضگی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج پر این آر سی کا ایشو حاوی ہوگیا۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ بنگال کے عوام نے کبھی بھی تکبر اور غرور کو پسند نہیں کیا ہے۔ بی جے پی نے بڑے ہی زور شور سے این آر سی کا ایشو اٹھایا تھا مگر نتیجہ کیا ملا یہاں کے عوام نے انہیں رد کردیا۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک معاشی طور پر بدحالی کا شکار ہے۔ بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزگار کے مواقع نہیں پیدا ہو رہے ہیں بلکہ کم ہو رہے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی این آر سی کے نام پر خوف پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہاں کے عوام نے رد کر دیا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے تاسیس کے بعد سے ہی کالیا گنج اور کھڑکپور صدر سے ترنمول کانگریس کوکبھی بھی کامیابی نہیں ملی ہے مگر پہلی مرتبہ یہاں کے عوام نے ہمیں ایک موقع اور آشیرواد دیا ہے اور اس لیے میں کہہ رہی ہوں کہ یہ عوام کی جیت ہے۔ عوام کا فیصلہ ہی سب سے بڑا فیصلہ ہوتا ہے۔ پارٹی ورکروں نے سخت محنت کی اوریہ ان کی محنت اور عوام کی محبت کا نتیجہ ہے۔
کھڑکپور صدر اسمبلی حلقے سے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش ممبر اسمبلی تھے مگر انہوں نے مدنی پور اسمبلی حلقے سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد یہاں سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ یہ اسمبلی حلقہ بھی مدنی پور لوک سبھا حلقے میں ہی واقع ہے۔ دلیپ گھوش کو یہاں سے بڑی سبقت حاصل ہوئی تھی۔مگر ضمنی انتخاب میں عوام نے رخ موڑ دیا۔ اسی طرح کالیا گنج میں اسمبلی حلقہ رائے گنج لوک سبھا حلقے میں واقع ہے۔ یہاں سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ دیو شری چودھری نے 6122 ووٹوں سے سبقت حاصل کی تھی۔ مگر اس مرتبہ بی جے پی کو بھی جیت کا یقین تھا مگر دو ہزار سے زائد ووٹوں سے بی جے پی کو شکست ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ کالیا گنج اورکریم پور اسمبلی حلقہ میں بڑی تعداد میں رفیوجی آباد ہیں۔ اس کے باوجود بی جے پی نے شہری ترمیمی بل کے نفاذ کا وعدہ کام نہیں آیا۔ کالیا گنج سے بی جے پی کے امیدوار نے بھی تسلیم کیا ہے کہ این آر سی کی وجہ سے ہمیں شکست ملی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔