بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیاں ہندوستانی معیشت کو نقصان پہنچا رہیں: ملکارجن کھڑگے

ملاکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن کے خلاف جھوٹ بولنے کی جگہ آنے والے انتخابی سیشن میں ملک کے اصل مسائل پر بات کریں۔

ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ ان کی عوام مخالف پالیسیاں ہندوستانی معیشت کو تباہ و برباد کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پی ایم مودی کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن کے خلاف جھوٹ بولنے کی جگہ آنے والی انتخابی سیشن میں ملک کے اصل مسائل پر بات کریں۔ کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ فرضی بیان بازی، عوامی فلاح و بہبود کے حقیقی مسائل کی جگہ نہیں لے سکتی۔

کانگریس صدر کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’’عوام سے ان کا سارا پیسہ لوٹ کر آپ نے جو معاشی تباہی مچائی ہے، اس پر ایک نظر ڈالیے۔ یہاں تک کہ تہواروں کی خوشی بھی ملکی معیشت کو بہتر نہ کر کسی۔ معیشت کم صارفیت، زیادہ مہنگائی، بڑھتے عدم مساوات، سرمایہ کاری میں کمی اور تنخواہ میں جمود کا شکار رہی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’صنعتی میدان کے ماہرین بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک کا متوسط طبقہ محدود ہو رہا ہے۔ کیونکہ مودی حکومت کمر توڑ مہنگائی اور لوگوں کی بچت ختم کر کے غریب اور متوسط طبقہ کو بڑا جھٹکا دے رہی ہے۔‘‘


کھڑگے نے اپنے پوسٹ میں آگے لکھا ہے کہ ’’5 غیر متنازعہ حقائق ہیں۔ خوراک کی مہنگائی 9.2 فیصد پہنچ گئی ہے۔ سبزیوں کی مہنگائی اگست میں 10.7 فیصد تھی جو اب بڑھ کر ستمبر 2024 میں 14 مہینے کی اعلیٰ سطح 36 فیصد پر پہنچ گئی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایف ایم سی جی سیکٹر میں طلب میں زبردست کمی دیکھی گئی ہے۔ فروخت میں اضافہ پچھلے ایک سال میں 10.1 فیصد سے گھٹ کر صرف 2.8 فیصد رہ گئی ہے۔ یہ آپ کی اپنی وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے۔‘‘

کانگریس صدر نے یہ بھی کہا کہ ’’وزارت خزانہ کے مطابق آٹو موبائل کی فروخت میں 2.3 فیصد کی کمی آئی ہے۔ دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت اب بھی 2018 کے اعداد و شمار کو پار نہیں کر پائی ہے۔ بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیاں ہندوستان کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔