مدھیہ پردیش میں بی جے پی لیڈروں کے سر پر چڑھا اقتدار کا نشہ، ستنا میں خاتون لیڈر نے پولیس پر چلائی چپل
سرکاری افسر پر حملہ کرنے کے الزام میں بی جے پی لیڈر سادھنا پٹیل پر اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے، بدھ کو اس معاملے میں ستنا کے سینئر پولیس افسر نے کہا کہ انھیں چترکوٹ معاملہ کی کوئی جانکاری نہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں اقتدار کا نشہ بی جے پی لیڈروں کے سر چڑھتا جا رہا ہے۔ شیوراج حکومت میں ان کی پارٹی کے لیڈران لگاتار گالی گلوچ کر رہے ہیں اور پبلک سرونٹس کی بے عزتی سے بھی باز نہیں آ رہے۔ تازہ معاملہ ستنا کا ہے جہاں بی جے پی لیڈر سادھنا پٹیل نے چپل سے پولیس اہلکاروں کی پٹائی کر دی۔ واقعہ کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے اور برسراقتدار بی جے پی ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں آ گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ستنا ضلع کی چترکوٹ پولیس پاتر گاؤں میں غیر قانونی کانکنی کے بارے میں خبر ملنے پر ریونیو افسران کے ساتھ پہنچی تھی۔ گاؤں پہنچنے پر پولیس ٹیم نے غیر قانونی کانکنی میں لگی جے سی بی مشین اور ٹریکٹر پکڑ کر کانکنی میں لگے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی تو مقامی لوگ پولیس ٹیم سے الجھ گئے اور گالی گلوچ کرنا شروع کر دیا۔ اس کی خبر ملتے ہی ستنا نگر پریشد سربراہ اور بی جے پی لیڈر سادھنا پٹیل اپنے ھامیوں کے ساتھ وہاں پہنچ گئیں اور انھوں نے بھی گالی گلوچ شروع کر دی۔ اس دوران انھوں نے پولیس اہلکاروں پر چپل چلا دی۔
قابل ذکر ہے کہ سرکاری افسر پر حملہ کرنے کے الزام میں سادھنا پٹیل پر اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ بدھ کو اس معاملے پر ستنا کے سینئر پولیس افسر نے کہا کہ انھیں چترکوٹ معاملہ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ حالانکہ ایک ریونیو افسر نے بتایا کہ سادھنا پٹیل اور 9 دیگر لوگوں کے خلاف پولیس تھانے میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ستنا ضلع کے میہر انتخابی حلقہ سے بی جے پی رکن اسمبلی نارائن ترپاٹھی نے تقریباً دو ماہ پہلے دعویٰ کیا تھا کہ علاقے میں غیر قانونی کانکنی چل رہی ہے۔ ترپاٹھی نے الزام لگایا تھا کہ غیر قانونی کانکنی مقامی لیڈروں اور ریونیو افسران کی مضبوط سانٹھ گانٹھ سے ہو رہی ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان کو خط بھی لکھا تھا۔ اب ضلع ریونیو محکمہ اور پولیس نے بھی مانا ہے کہ ضلع میں غیر قانونی کانکنی ہو رہی تھی۔
واضح رہے کہ اس چپل واقعہ سے پہلے مرکزی وزیر اور سینئر قبائل لیڈر پھگت سنگھ کلستے نے مدھیہ پردیش میں سابق کمل ناتھ حکومت کی 15 ماہ کی مدت کار کی تنقید کرتے ہوئے ایک بے حد قابل اعتراض لفظ کا استعمال کیا تھا۔ کلستے نے اتوار کو اپنے آبائی منڈلا ضلع میں عوامی پروگرام کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ نازیبا بیان دیا۔
اسی طرح ایک دیگر سینئر بی جے پی لیڈر اور اسبق وزیر گوری شنکر بسین، جو کابینہ وزیر کے درجے کے ساتھ ریاستی او بی سی فلاح کمیشن کے چیف ہیں، اپنے آبائی بالاگھاٹ ضلع کے لال برا تھانہ میں ایک عوامی سماعت میں مقامی آر ٹی او کو نازیبا الفاظ بولتے کیمرے میں قید ہو گئے تھے۔ بالا گھاٹ سے کئی بار رکن اسمبلی رہے بسین اپنی ہی پارٹی کے لیڈر اور سابق رکن پارلیمنٹ بودھ سنگھ بھگت کے لیے عوامی طور پر قابل اعتراض زبان کا استعمال کرنے کے لیے بھی بدنام ہیں۔ انھوں نے پولیس تھانے کے اندر دیگر سرکاری ملازمین کی موجودگی میں عوامی طور پر آر ٹی او ابھنیش گڑھپالے کے خلاف نازیبا زبان استعمال کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔