کسانوں کے مسائل حل نہ ہونے پر بی جے پی کو ہار کا سامنا کرنا پڑے گا: اپوزیشن
اپوزیشن نے کہا کہ مودی حکومت کے 10 برسوں میں جو کام نہیں کئے گئے ان کی فہرست کافی لمبی ہے اور اگر حکومت کسانوں کے مسائل کا حقیقی حل فراہم نہیں کرتی ہے تو اگلے انتخابات میں اس کی شکست یقینی ہے
نئی دہلی: اپوزیشن نے پیر کو کہا کہ مودی حکومت نے پچھلے 10 برسوں میں جو کچھ کیا ہے، اس کی فہرست اس سے بڑی ہے جو کام نہیں کئے گئے ہیں اور اگر حکومت کسانوں کے مسائل کا حقیقی حل فراہم نہیں کرتی ہے تو پھر اگلے انتخابات میں ان کی شکست یقینی ہے۔
حیوانات، ماہی پروری اور ڈیری کی وزارت کے گرانٹ کے مطالبات پر لوک سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سیانی گھوش نے کہا کہ مودی حکومت نے 2014 میں اقتدار میں آتے ہی کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس وقت نعرہ لگایا گیا تھا کہ مودی ہے تو ممکن ہے لیکن دس سال بعد کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی بجائے لاگت کئی گنا بڑھ گئی اور کسان مایوس ہو کر یہ مان گئے کہ مودی ہے تو ناممکن ہے۔
گھوش نے کہا کہ اس صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ مودی حکومت نے وقت پر ضروری اقدامات نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ وقت بہت طاقتور ہوتا ہے اور وقت گزرنے پر کوئی سادھنا نہیں ہوتی۔ اگر مودی سرکار اب بھی چوکس نہیں ہوئی تو اس بار 303 سے 240 پر آ گئی ہے، اگلی بار باہر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کی آمدنی بڑھانے کے لیے یہ کام جانور پالنے، ماہی پروری اور ڈیری انڈسٹری پر خصوصی توجہ دے کر کیا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے دشینت سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ڈیری انڈسٹری، مویشی پروری اور ماہی پروری کے میدان میں انقلابی ترقی ہوئی ہے۔ مویشیوں کی دیسی نسل کی اپ گریڈیشن کے نتیجے میں دودھ کی پیداوار، پولٹری وغیرہ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں دس برسوں میں دودھ کی پیداوار میں 57.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں ڈیری انڈسٹری کا حصہ 5.5 فیصد ہے۔ دودھ کی پیداوار میں ہر سال چھ فیصد اضافہ ہو رہا ہے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں ڈیری انڈسٹری کا بڑا کردار ہے۔
دشینت سنگھ نے کہا کہ ملک میں 3100 سے زیادہ ویٹرنری اسپتال کھولے گئے ہیں جن میں نسل کے فروغ سمیت جانوروں کی بیماریوں کا علاج دستیاب ہو گیا ہے۔ ملک میں مویشیوں کی تعداد میں ہر سال 8.7 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ اس شعبے سے تقریباً 18 کروڑ لوگ وابستہ ہیں۔ انہوں نے ماہی پروری کے میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے نیلے انقلاب کے وژن کو بھی شیئر کیا اور کہا کہ ملک میں مچھلی کی پیداوار میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کرنے کی صلاحیت ہے۔
کانگریس کے بینی بیہانن نے کہا کہ ماحول میں تبدیلی کی وجہ سے کسان اور ماہی گیر کافی متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کو اس سال مزید امداد فراہم کرنا چاہئے ۔ کیرالہ سے مچھلی کی درآمد روکنے کے امریکہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ماہی گیروں کی حالت بری طرح متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کی اوسط عمر 55 سال ہے جبکہ ملک میں عام لوگوں کی قومی اوسط عمر 70.8 سال ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں کے تحفظ اور صحت اور دیگر مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں اور ساحلی علاقوں میں قوانین کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔