’بی جے پی کا مہاراشٹر میں انتم سنسکار ہوگا، اسی لیے پی ایم مودی کی آتما یہاں بھٹک رہی ہے: سنجے راؤت

سنجے راؤت نے کہا کہ جن لوگوں کی آتما یہاں ممبئی میں بھٹک رہی ہے، وہ لوگ یہاں کی صنعت یہاں کی املاک سب کچھ ہڑپنا چاہتے ہیں۔ اس آتما کے ساتھ ہماری لڑائی ہے، یہ اگھوری آتما ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سنجے راؤت / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سنجے راؤت / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے سے پہلے سیاسی پارٹیوں اور لیڈروں کے بیانات میں شدت آتی جا رہی ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان و رکن راجیہ سبھا سنجے راؤت نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور پی ایم نریندر مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مہاراشٹر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہاں مودی جی کی آتما جو بھٹک رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ مہاراشٹر اب جے پی کا شمشان بننے جا رہا ہے۔ بی جے پی کا اگر کہیں انتم سنسکار (آخری رسوم) ہوگا تو اسی مہاراشٹر میں ہوگا۔

سنجے راؤت نے کہا کہ یہ روح جو دہلی اور گجرات کے راستے مہاراشٹر آتی ہے بار بار مہاراشٹر میں کیوں گھومتی ہے؟ یہ کیوں بھٹک رہی ہے کیونکہ مہاراشٹر 4 جون کے بعد بی جے پی کے لیے شمشان گھاٹ ہونے والا ہے۔ اسی لیے یہ روح مہاراشٹر میں بھٹک رہی ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو مہاراشٹر کے دشمن ہیں، جنہوں نے مہاراشٹر کو توڑنے کی سازش کی ہے، مہاراشٹر میں ان کا انتم سنسکار کیا جائے گا۔ جن لوگوں کی آتما یہاں ممبئی میں بھٹک رہی ہے، وہ لوگ یہاں کی صنعت یہاں کی املاک سب کچھ ہڑپنا چاہتے ہیں۔ اس آتما کے ساتھ ہماری لڑائی ہے، یہ اگھوری آتما ہے۔


کرناٹک میں فحش ویڈیو اسکینڈل کے معاملے پر بولتے ہوئے سنجے راؤت نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ایک ڈھونگی پارٹی ہے، کرناٹک میں ایک ایسے شخص کی 2800 ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جو بی جے پی کے خاندان کا فرد ہے۔ دیکھیئے مودی جی کا پریوار کتنا بڑا ہے۔ ان کے پریوار کے لوگ 2800 خواتین کی عصمت دری کرتے ہیں۔ اتنا بڑا پریوار ہے مودی جی کا جن کے لیے مودی جی ووٹ مانگتے ہیں۔ یہ صرف ایک بھٹکتی آتما ہی کر سکتی ہے اور کوئی نہیں کر سکتا۔

سنجے راؤت نے مزید کہا کہ اس طرح کا کام اگر کوئی کر سکتا ہے تو وہ بھٹکتی آتما ہی کر سکتی ہے اور مودی جی وہ کر رہے ہیں۔ خواتین کی عصمت دری کرنے والے ایک شخص کے لیے مودی جی ووٹ مانگتے ہیں اور مودی جی کے دل میں اس بارے میں کوئی دکھ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔