بہار: بی جے پی ہو سکتی ہے اقتدار سے بے دخل، این آر سی معاملہ پر جنتا دل یو چھوڑے گی ساتھ!

بہار میں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت چلا رہی جے ڈی یو نے این آر سی معاملہ پر الگ نظریہ ظاہر کیا ہے۔ جے ڈی یو نائب صدر پرشانت کشور نے این آر سی ایشو پر بغیر کسی کا نام لیے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر کے بعد بہار میں بھی بی جے پی کے لیے اتحاد بنائے رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ یہاں بی جے پی اور جنتا دل یو میں کئی ایشو پر اختلاف رائے ہے۔ این آر سی معاملہ پر بھی دونوں پارٹیاں آمنے سامنے ہیں۔ بہار میں مل کر حکومت چلا رہی جنتا دل یو اور بی جے پی نے قومی شہریت رجسٹر یعنی این آر سی پر الگ الگ راستہ اختیار کر رکھا ہے۔ جنتا دل یو کے نائب صدر اور انتخابی پالیسی ساز پرشانت کشور نے این آر سی کے ایشو پر بغیر کسی کا نام لیے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

پرشانت کشور نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ 15 سے زیادہ ریاستوں میں غیر بی جے پی وزرائے اعلیٰ ہیں اور یہ ایسی ریاستیں ہیں جہاں ملک کی 55 فیصد سے زیادہ آبادی ہے۔ انھوں نے آگے سوالیہ لہجے میں کہا کہ ’’حیرانی یہ ہے کہ ان میں سے کتنے لوگوں سے این آر سی پر مشورہ کیا گیا اور کتنے اپنی اپنی ریاستوں میں اسے نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘


غور طلب ہے کہ بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور مودی حکومت میں وزیر و بیگو سرائے کے رکن پارلیمنٹ گری راج سنگھ لگاتار این آر سی کے حق میں بولتے رہے ہیں۔ گری راج سنگھ نے کچھ دن پہلے ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ مغربی بنگال اور بہار میں این آر سی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے لکھا تھا کہ ’’مغربی بنگال و بہار میں این آر سی کی ضرورت، بہار میں این آر سی کی ضرورت، باہری لوگوں کو چھوڑنا ہوگا ملک، آبادی کنٹرول قانون نافذ ہو۔ اپنی تہذیب و ثقافت کو بچانے کی ضرورت۔‘‘

واضح رہے کہ بدھ کو پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ این آر سی کی ضرورت نہیں ہے، اور اسے پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔ حالانکہ کئی ریاستیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ وہ کسی بھی حال میں اپنی ریاست میں این آر سی کو نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ وہیں بی جے پی کی کئی ساتھی پارٹیاں بھی اس کے خلاف ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔