راج گھاٹ پر رقص کرنے والی بی جے پی کا کانگریس کو ستیہ گرہ کی اجازت دینے سے انکار! اجے ماکن

اجے ماکن نے کہا کہ کسان، مہنگائی، بے روزگاری اور قومی سلامتی کے میدان میں ناکامی جیسے اہم اور بنیادی مسائل پر عوام کی آواز اٹھانے سے روکنے کے لئے کانگریس لیڈران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

اجے ماکن / ٹوئٹر
اجے ماکن / ٹوئٹر
user

عمران خان

نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی آج دوسری مرتبہ ای ڈی کے دفتر میں اپنا بیان درج کرانے کے لئے جا رہی ہیں۔ اس موقع پر کانگریس پارٹی کی جانب سے دہلی کے راج گھاٹ پر ستیہ گرہ (پُر امن احتجاج) کی اجازت طلب کی گئی تھی لیکن دہلی پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس پر کانگریس پارٹی نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

اے آئی سی سی کے جنرل سیکریٹری اجے ماکن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور کانگریس کو صرف اور صرف اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ مودی حکومت اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ راج گھاٹ پر کانگریس کو ستیہ گرہ کی اجازت نہیں دینے کو اجے ماکن نے جمہوریت کے قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ راج گھاٹ پر رقص کرنے والی بی جے پی کانگریس کو ستیہ گرہ کی اجازت نہیں دے رہی!

اجے ماکن نے کہا کہ ایک طرف ہم آزادی کی 75وی سالگرہ منا رہے ہیں اور دوسری طرف بی جے پی حکومت آزادی کی جنگ لڑنے والے نیشنل ہیرالڈ اخبار سے انتقام لے رہی ہے۔ یہ فطری عمل ہے کہ جس نظریہ نے تحریک آزاد میں اپنا حصہ نہیں ڈالا وہ اس جنگ کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ایک بار پھر کانگریس صدر سونیا گاندھی کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔ نیشنل ہیرالڈ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کی انکوائری ہو رہی ہے، حالانکہ اس سے پہلے خود ای ڈی نے اس معاملے کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔ دراصل مرکزی حکومت کی طرف سے ای ڈی پر اس کیس کو دوبارہ کھولنے کا دباؤ تھا۔


اجے ماکن نے کہا کہ راج گھاٹ پر کانگریس کو ستیہ گرہ کی اجازت نہیں دینا جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ بی جے پی حکومت نے کانگریس کو ستیہ گرہ کی اجازت نہیں دی لیکن اسی بی جے پی نے اس وقت جب مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی تو راج گھاٹ پر ایسا ستیہ گرہ کیا تھا جو ستیہ گرہ کم اور جشن زیادہ تھا۔ جس میں بی جے پی کے لیڈران نے رقص کرتے ہوئے ٹھمکے لگائے تھے۔ ایسا کرنے والوں میں بی پی حکومت کے موجودہ وزیر بھی شامل تھے۔ یہ واقعہ 5 جون 2011 کا ہے جب بی جے پی نے بابا رام دیو کی حمایت میں راج گھاٹ پر پوری رات دھرنا دیا تھا۔

وہیں، نیشنل ہیرالڈ کیس، جس کے حوالہ سے سونیا گاندھی کو ای ڈی نے طلب کیا ہے، پر بات کرتے ہوئے اجے ماکن نے کہا کہ یہ مبینہ منی لانڈرنگ کا ایسا معاملہ ہے جس میں کوئی روپیہ، پراپرٹی یا غیر منقولہ املاک منتقل ہی نہیں ہوئی! اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ انتقامی جذبہ کے تحت بنایا گیا من گڑھت کیس ہے اور ای ڈی کو کٹھ پتلی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 75 سالہ خاتون کے ساتھ ایسا برتاؤ کر رہی ہے اور سیاسی انتقام کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد ہندوستان کی 75 سالہ تاریخ میں یہ عجیب و غریب کیس ہے، جسے وہی ایجنسی دوبارہ چلا رہی ہے جس نے اسے چلانے سے انکار کر دیا تھا۔ تمام فائلز ایجنسی کے پاس 10 سال سے ہیں، اس کے باوجود اب اچانک پہلے راہل گاندھی سے پانچ دن پوچھ گچھ کی گئی اور اب سونیا گاندھی کو دوسری مرتبہ طلب کرنے کا ڈرامہ کر کے دو قابل احترام لیڈران کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


اجے ماکن نے کہا کہ سونیا گاندھی سے پوچھ گچھ کی پول 21 جولائی کو بھی کھل گئی تھی، جب خود انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے کہا تھا کہ ان کے پاس پوچھنے کے لیے سوال نہیں ہیں۔ وہیں سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ وہ رات 8-9 بجے تک پوچھ گچھ کے لیے تیار ہیں، اگر ای ڈی کے اہلکار چاہیں تو ان سے لگاتار پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔ جب اس دن سوال ہی نہیں تھے تو پھر اب نئے سوالات کہاں سے آ گئے؟

لیکن بی جے پی شاید مہاتما گاندھی اور سوامی وویکانند کے ان الفاظ کو بھول گئی ہے، ان میں وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ سچائی کو پریشان کیا جا سکتا ہے لیکن شکست نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں، مہنگائی، بے روزگاری اور قومی سلامتی میں ناکامیوں جیسے اہم اور بنیادی مسائل پر لوگوں کو آواز اٹھانے سے روکنے کے لیے کانگریس لیڈروں پر غیر منصفانہ کارروائی کی جا رہی ہے لیکن کانگریس لیڈران حکومت کی غلط کاریوں پر اسے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا فرض ادا کرتے رہیں گے۔

کل بھی انہوں نے ہمارے چار لوک سبھا ممبران اسمبلی کو پارلیمنٹ میں مہنگائی کے خلاف عوام کی آواز اٹھانے کی سزا دیتے ہوئے پورے مانسون اجلاس کے لیے معطل کر دیا لیکن ہم گاندھی کے پیروکار ہیں، ڈریں گے نہیں، جھکیں گے نہیں، عوام کی لڑائی کو سڑکوں سے پارلیمنٹ تک جاری رکھیں گے۔


انہوں نے کہا کہ آج آپ نے خود دیکھا کہ ہمیں اپنے مرکزی دفتر میں آنے سے روکا جا رہا ہے۔ کسی بھی ناانصافی کے خلاف عدم تشدد پر مبنی گاندھیائی 'ستیاگرہ' ہر ہندوستانی کا آئینی حق ہے لیکن اقتدار کے گھمنڈ میں ڈوبی مودی حکومت ہم سے یہ حق بھی چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ کانگریس پر نہیں بلکہ ہندوستان کی عظیم جمہوریت اور آئین پر حملہ ہے۔ ہماری لڑائی ذاتی لڑائی نہیں، ہم جمہوریت کے لیے لڑ رہے ہیں، ہم جمہوریت کے سپاہی ہیں اور آئین کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے، نہ دبیں گے، نہ جھکیں گے، صرف عوام کے لیے لڑیں گے اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے بی جے پی کے ہر حربے کو ناکام بنا کر ہی دم لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کانگریس کے تمام کارکنان، ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ اور ملک بھر میں تمام ریاستی راجدھانیوں میں ہماری لیڈر سونیا گاندھی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے آج ملک بھر میں ستیہ گرہ کریں گے۔

کانگریس جنرل سیکریٹری اجے ماکن نے کہا ’’ہم مودی حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کانگریس پارٹی نہ تو 75 سال پہلے جھکی تھی اور نہ آج جھکے گی۔ تب بھی ہم نے انگریزوں سے لڑ کر ہندوستان کی آزادی اور جمہوریت حاصل کی تھی اور آج بھی انگریزوں کی پیروکار مودی حکومت سے لڑ کر ہندوستان کے شہریوں کے حقوق حاصل کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jul 2022, 11:09 AM