کانوڑ یاترا میں رام مندر اور ترنگے کی دھوم، سیاست میں مذہب اور نیشنلزم کا تڑکا
کانوڑ یاترا ہر سال نکلتی ہے لیکن اس سال ماحول بدلا بدلا سا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ڈی جے بجانے کی اجازت تو دی ہے، ساتھ ساتھ کانوڑیوں پر پھول برسانے کی ہدایت بھی دی ہے۔
ہندوتوا، نیشنلزم اور مذہبی دورے... بی جے پی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے ان تینوں کے مجموعے کا استعمال اب کھل کر کر رہی ہے۔ ان دنوں چل رہی کانوڑ یاترا میں رام مندر کے ایشو کو اُچھالا جا رہا ہے تو ساتھ ہی اس مقصد میں نیشنلزم کا تڑکا لگانے کے لیے کانوڑ کیمپوں کو ترنگے سے سجایا جا رہا ہے۔
اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وی ایچ پی نے ہی کانوڑیوں کو اپنی یاترا میں رام مندر کا ماڈل شامل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ جن یاتراؤں میں رام مندر کا ماڈل شامل ہے ان میں لگاتار لاؤڈ اسپیکروں سے اعلان کر کے لوگوں کو رام مندر کا ماڈل دیکھنے کے لیے مدعو بھی کیا جا رہا ہے۔ ایسا خاص طور سے دیہی علاقوں میں ہو رہا ہے۔ مندر کے اس ماڈل کو دیکھنے کے لیے بھیڑ بھی جمع ہو رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا رام مندر کا ماڈل کانوڑ یاترا میں شامل کرنا غلط ہے یا غیر قانونی ہے؟ ایسا ہے تو نہیں لیکن مذہب اور سیاست کے مجموعہ سے پولرائزیشن کو فروغ ضرور ملتا ہے۔ مغربی اتر پردیش کے بہت سے دیہی علاقے ایسے ہیں جہاں کے لوگوں کو اندازہ ہی نہیں کہ اگر ایودھیا میں رام مندر بنے گا تو وہ کیسا نظر آئے گا۔ وی ایچ پی لیڈر منیش دیکشت کا کہنا ہے کہ ’’ہم صرف لوگوں کو مندر کا ماڈل دکھا رہے ہیں اور کچھ نہیں کہہ رہے۔‘‘ ان کی دلیل ہے کہ ’’سبھی مسلم مذہبی پروگراموں میں مکہ مدینہ کی تصویروں کی نمائش کرتے ہیں اور اس کی کوئی شکایت نہیں کرتا۔ اور یہاں ہمارے ترقی یافتہ اور سیکولر صحافی کانوڑ یاترا میں مندر کا ماڈل دکھانے پر سوال پوچھ رہے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ بھگوان شیو کے بھکت ہر سال ساون مہینے میں کانوڑ یاترا نکالتے ہیں اور گنگا جل لا کر شیو لنگ پر چڑھاتے ہیں۔ لیکن اس بار کانوڑ یاترا گزشتہ سالوں کے مقابلے بہت مختلف ہے۔ اس بار کانوڑ یاترا میں صرف رام مندر کا ماڈل ہی نہیں دکھایا جا رہا ہے بلکہ مذہب اور سیاست کے تال میل میں نیشنلزم کا تڑکا بھی لگایا جا رہا ہے۔ مظفر پور کے ایکا سکول ٹیچر سشیل نارائن شرما کہتے ہیں کہ ’’غالباً ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ کانوڑ یاترا میں ترنگے کا استعمال ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے تک کانوڑیے بھگوا جھنڈا اور بھگوان شیو کی تصویر لے کر ہی کانوڑ یاترا نکالتے رہے ہیں۔ لیکن اس بار بھگوا جھنڈے سے کہیں زیادہ ترنگا جھنڈانظر آ رہا ہے۔مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں تو کانوڑ یاترا کے ساتھ 360 میٹر لمبا ترنگا شامل کیا گیا۔‘‘
سشیل نارائن شرما کا کہنا ہے کہ اس بار کانوڑ یاترا دیکھ کر کشمکش کی یہ حالت پیدا ہوتی ہے کہ یہ کانوڑ یاترا ہے یا پھر یومِ آزادی کی پریڈ۔ ہاں، ہمیشہ کی طرح اس بار کی کانوڑ یاتراؤں میں بھی بالی ووڈ فلموں کے مشہور گانوں کے ساز پر بنے شیو بھجن پورے زور و شور سے بجائے جا رہے ہیں اور کانوڑیے ان کی آواز پر ڈانس کر رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ کانوڑ یاترا تو یوں ہر سال نکلتی ہے لیکن جب سے یوگی آدتیہ ناتھ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ بنے ہیں اس وقت سے کانوڑیوں کو لے کر کچھ خاص ہی تذکرہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے کانوڑ یاترا میں ڈی بجانے کی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اتنا ہی نہیں انھوں نے ابھی گزشتہ ہفتہ جمعہ کو مظفر نگر سے غازی آباد تک کانوڑ یاترا کے راستوں کا ہوائی سروے بھی کیا۔ ان کے ہیلی کاپٹر نے مراد نگر، گنگا نہر اور دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے کے اوپر پرواز بھری۔ اتنا ہی نہیں انھوں نے ضلع انتظامیہ کو تاکید کی تھی کہ کانوڑ یاتریوں پر پھولوں کی بارش کی جائے اور انتظامیہ کو ایسا کرنا ہی پڑا۔ اس سے قبل وہ غازی آباد میں ایک کانوڑ کیمپ کی بنیاد بھی رکھ چکے ہیں جہاں کانوڑیوں کے آرام کی سبھی سہولیات دستیاب ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Aug 2018, 4:56 PM