بی جے پی سیاست کے لیے فوجیوں کا استعمال کرتی ہے اور انہیں بھول جاتی ہے: کانگریس
کانگریس نے کہا کہ بی جے پی الیکشن کے وقت فوجیوں کی شجاعت، شہادت اور بہادری کا استعمال کرتی ہے اور پھر انہیں بھول جاتی ہے لہذا پلوامہ کے شہیدوں کے لواحقین ایک سال بعد بھی در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں
نئی دہلی: کانگریس کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) الیکشن کے وقت فوجیوں کی شجاعت، شہادت اور بہادری کا استعمال کرتی ہے اور پھر انہیں بھول جاتی ہے، لہذا پلوامہ کے شہداء کے لواحقین ایک سال بعد بھی در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان جے ویر شیر گل نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے کہا کہ بی جے پی فوج اور ان کی بہادری اور قربانی کا سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرنا جانتی ہے۔ انتخابات کے وقت اور اس کے بعد فوجیوں کے تئیں اس کا رویہ بدل جاتا ہے۔ انتخابات کے وقت بی جے پی کہتی ہے’ہم ہیں ساتھ ساتھ‘ اور انتخابات ختم ہونے کے بعد کہتی ہے’ہم آپ كے کون؟‘
شیرگل نے کہا کہ کس طرح سے بی جے پی فوجیوں کی شہادت کو بھلا دیتی ہے، اس کی مثال پلوامہ میں شہید ہونے والے فوجی کی بیوہ سنجو دیوی ہیں جو حکومت سے پوچھ رہی ہیں کہ اس نے ایک سال پہلے متاثرہ خاندان کو 25 لاکھ روپے اور نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک یہ وعدہ پورا نہیں کیا۔
اسی طرح کا دوسری مثال کوشل کمار راوت کی بیوی ہیں، جن کا کہنا ہے کہ شہادت کے بعد جب ان کے شوہر کی چتا جل رہی تھی تو تصویر کشی کے لیے بی جے پی کے کئی اہم رہنما پہنچ گئے تھے اور کئی وعدے کیےتھے لیکن اب ایک سال ہو گیا ہے ، اب تک انہیں نہ تو 25 لاکھ روپے ملے اور نہ ہی نوکری ملی ہے۔
ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی شہیدوں کے اہل خانہ کی پکار نہیں سن رہی ہے۔ فوجیوں کے تئیں بی جے پی کا اصول ہے کہ فوجیوں کا استعمال کرو اور اس کے بعد انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے نام پر بی جے پی صرف استعمال کرنا جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کے سلسلے میں بی جے پی حکومت سے سوال پوچھے جا رہے ہیں لیکن وہ خاموش ہے۔ بی جے پی کو بتانا چاہئے کہ اس معاملے میں ہوئی انٹیلی جنس چوک، معلومات کو وزارت داخلہ کی طرف سے نظر انداز کرنے اور آئی ای ڈی کا ہندوستان کی سرزمین پر پہنچنے کا ذمہ دار کون ہے اور پولیس افسر دیویندرسنگھ کی اس میں کیا کردار رہا ہے۔ حکومت کو یہ بھی بتانا چاہئے اس واقعے کی تحقیقات ہو رہی ہے یا نہیں؟ اور اگر ہو رہی ہے تو اس کی رپورٹ کب تک آئے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔