بی جے پی کی تنازعہ پیدا کر کے ذات پر مبنی مردم شماری سے توجہ ہٹانے کی کوشش: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ارکان پارلیمنٹ بدھوڑی اور نشی کانت دوبے کے ذریعے تنازعہ پیدا کر کے ذات پر مبنی مردم شماری کے خیال سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے
نئی دہلی: راہل گاندھی نے اتوار کو بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ارکان پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی اور نشی کانت دوبے کے ذریعے تنازعہ پیدا کر کے ذات پر مبنی مردم شماری کے خیال سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
راہل گاندھی نے یہاں ایک کانفرنس میں کہا ’’بی جے پی توجہ ہٹا کر الیکشن جیتتی ہے۔ کانگریس غالباً تلنگانہ جیت رہی ہے۔ ہماری پارٹی مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں یقینی طور پر جیت رہی ہے اور ہم راجستھان میں بہت قریب ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم وہاں بھی جیتنے میں کامیاب ہوں گے۔ بی جے پی بھی اندرونی طور پر یہی کہہ رہی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے پرتی دنن میڈیا نیٹورک کے ذریعہ منعقدہ 'دی کانکلیو 2023' میں کہا ’’ہم نے کرناٹک میں ایک بہت اہم سبق سیکھا اور وہ یہ تھا کہ بی جے پی توجہ ہٹا کر اور ہمیں اپنا بیانیہ رکھنے کی اجازت نہ دے کر انتخابات جیتتی ہے۔ اس لیے ہم نے کرناٹک میں جو کیا، ہم نے اس طرح الیکشن لڑا کہ بی جے پی اپنا بیانیہ نہیں چلا سکی۔ آج آپ جو کچھ دیکھ رہے ہیں، بدھوڑی اور پھر اچانک یہ نشی کانت دوبے، یہ سب ذات پر مبنی مردم شماری کے خیال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا ’’وہ جانتے ہیں کہ ذات پات کی مردم شماری ایک بنیادی چیز ہے جسے ہندوستان کے لوگ چاہتے ہیں اور وہ اس پر بحث نہیں کرنا چاہتے۔ اس لیے جب بھی وہ ہماری توجہ ہٹانے کے لیے کوئی مسئلہ میز پر لاتے ہیں، ہم نے اس سے نمٹنے کا طریقہ سیکھ لیا ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا، "ہم نے سیکھا ہے کہ اس سے کیسے نمٹا جائے۔ کرناٹک میں ہم نے ایک واضح وژن دیا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بی جے پی کیا کرنے کی کوشش کرتی ہے، اب ہمارا بیانیہ پر کنٹرول ہے۔‘‘
خیال رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں بی جے پی کے رکن پارلیمان رمیش بدھوڑی نے ایوان میں بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے لیے توہین آمیز الفاظ اور گالی گلوچ کا استعمال کیا، جس کے سبب تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
راہل گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے بی ایس پی لیڈر سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ راہل نے کہا کہ کانگریس ان ریاستوں میں بیانیہ کو کنٹرول کر رہی ہے جہاں اس سال کے آخر میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران اسے کنٹرول کرنے کے لیے ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے لیکن ایسا نہیں کر سکا۔ راجستھان، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، چھتیس گڑھ اور میزورم میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔