كہیں ایسا نہ ہو کہ ادھو ٹھاکرے کو بعد میں آنسو بہانا پڑے: شاہنواز حسین

بی جے پی کے سینئر ترجمان شاہنواز حسین نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کو بی جے پی سے کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ اپنے ہی ممبران اسمبلی پر اعتماد نہیں ہے۔ کانگریس اور این سی پی کے ناراض ممبران اسمبلی پر یقین نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: مہاراشٹر اسمبلی میں شیوسینا دوپہر 2 بجے اکثریت ثابت کرنے والی ہے۔ لیکن اس سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شیوسینا کے لیڈر اور وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے پر طنز کرتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ کانگریس ’كمارسوامی‘ بناتی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسٹر ٹھاکرے کو بھی بعد میں آنسو بہانا پڑے۔

بی جے پی کے سینئر ترجمان سید شاہنواز حسین نے’یواین آئی‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’نمبر 4 کی پارٹی کانگریس نے نمبر 3 کی پارٹی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ مل کر نمبر 2 کو پارٹی شیوسینا کے رہنما کو وزیر اعلی بنوا دیا، جبکہ نمبر ایک کی پارٹی بی جے پی اپوزیشن میں بیٹھی ہے۔ مینڈیٹ بی جے پی کو ملا تھا لیکن جوڑ توڑ سے بنی حکومت ابھی سے ڈری سہمی نظر آرہی ہے۔ اس سے شیوسینا، کانگریس اور این سی پی تینوں کے ممبران اسمبلی میں ناراضگی ہے۔


مہاراشٹر اسمبلی میں اکثریت اوپن ووٹنگ سے کرانے کے حکومت کے فیصلے کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے شاہنواز حسین نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کو بی جے پی سے کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ اپنے ہی ممبران اسمبلی پر اعتماد نہیں ہے۔ کانگریس اور این سی پی کے ناراض ممبران اسمبلی پر یقین نہیں ہے۔ اسی لئے انہوں نے روایت کو توڑ کر پروٹیم اسپیکر کو تبدیل کرا دیا ہے۔

شاہنواز حسین نے کہا کہ ادھو اکثریت تو حاصل کر لیں گے، لیکن مہاراشٹر کےعوام کا اعتماد کس طرح حاصل کریں گے۔ شیوسینا نے سب کچھ لٹا کر اور آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کے کانگریس کے خلاف نظریاتی موقف کو بالائے طاق رکھ کر حکومت بنا لی ہے۔ انہوں نے ٹھاکرے حکومت کی عمر کو لے کر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’کانگریس ’كمارسوامی‘ (جنتا دل سیکولر کے لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی كمارسوامی) بناتی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ادھو ٹھاکرے کو بھی آگے چل کر آنسو بہانا پڑے‘‘۔


این سی پی لیڈر اجیت پوار کے دیوندر فرنویس حکومت کے ساتھ رویہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں شاہنواز حسین نے کہا کہ این سی پی کو سمجھنا اس وقت بہت مشکل ہے۔ اجیت پوار کا موقف باغیانہ تھا یا ایک ڈرامہ، یہ وقت بتائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔