سماجی و اقتصادی نقطۂ نظر سے ذات پر مبنی مردم شماری پر بی جے پی اپنا موقف واضح کرے: جئے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ ’’مودی حکومت نے 2011 میں ہونے والی سماجی و اقتصادی نقطۂ سے ذات کی بنیاد پر مردم شماری سے متعلق اعداد و شمار کیوں جاری نہیں کیے جو 25 کروڑ خاندانوں سے جمع کیے گئے تھے؟‘‘
بہار کے بتیا میں وزیر اعظم مودی کے جلسہ عام سے پہلے کانگریس نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ سماجی و اقتصادی نقطۂ نظر سے ذات پر مبنی مردم شماری پر ان کا موقف کیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا ہے کہ کانگریس ملک گیر سماجی و اقتصادی نقطۂ نظر سے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے لیے پابند عہد ہے۔
جئے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ وزیر اعظم آج بہار کے بتیا میں ہیں۔ وہاں بھی وہ یقیناً جھوٹ اور جملوں کی جھڑی لگائیں گے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ان سب کے درمیان سماج و معاشی نقطۂ نظر سے ذات پر مبنی مردم شماری کے اہم موضوع پر بھی بات کرنے کی ہمت دکھائیں گے۔‘‘ انہوں نے سوال کیا ہے کہ ’’مودی حکومت ہر 10 سال بعد ہونے والی معمول کی مردم شماری کیوں نہیں کروا رہی ہے۔‘‘
جئے رام رمیش کے مطابق یہ مردم شماری 2021 میں ہی کرائی جانی تھی لیکن ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دیگر اعداد و شمار کے علاوہ درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائلیوں اور لسانی و مذہبی اقلیتوں کی آبادی کی واضح تصویر سامنے آجائے گی۔ کانگریس کے لیڈر نے سوال کیا کہ ’’مودی حکومت نے 2011 میں ہونے والی سماجی و اقتصادی نقطۂ نظر سے ذات پر مبنی مردم شماری کے تحت ذات سے متعلق اعداد و شمار کیوں جاری نہیں کیے جو 25 کروڑ خاندانوں سے جمع کیے گئے تھے؟‘‘
جئے رام رمیش نے مزید کہا ہے کہ "بہار میں انڈیا الائنس کی مخلوط حکومت نے سماجی و اقتصادی نقطۂ نظر سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائی اور اس کے نتائج جاری کیے۔ مردم شماری میں سامنے آئے محروم طبقات اور خاندانوں کے لیے سماجی و معاشی انصاف فراہم کرنے کے لیے بہار کی ’نئی‘ اینڈ ی اے حکومت کا کیا موقف ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی اپنے ’انصاف' کے ایجنڈے کے تحت ملک گیر سطح پر جامع سماجی و اقتصادی بنیاد پر ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے لیے پابند عہد ہے۔ ملک بھر کی ہماری ریاستی حکومتیں اپنی اپنی ریاستوں میں اس کے لیے پہل کر رہی ہیں۔" انہوں نے سوال کیا ہے کہ ’’اس معاملے پر بی جے پی کا کیا موقف ہے؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔