یو پی میں برقع نشینوں پر نظر رکھی جائے: بی جے پی

برسر اقتدار بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں اس نے پردہ نشینوں کو مشکوک کہتے ہوئے کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ برقع زیب تن کرنے والی خواتین پر خاص نظر رکھی جائے۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: بی جے پی اتر پردیش کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹوں کی تقسیم (پولیرائیزیشن ) کولے کراپنی کوششوں میں پوری طرح مصروف ہے۔ پہلے مرحلے کے انتخابات میں تمام طرح کی شکایات اور لوگوں کے کھلے عام یہ بولنے کے بعد کہ وہ کسی کو بھی ووٹ ڈالیں ،ای وی ایم میں ووٹ بی جے پی کو ہی جا رہا ہے، اب خود بی جے پی کو بھی یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی حالت خستہ ہے۔ ووٹوں کی تقسیم کو تیز کرنے اور مسلم ووٹ دہندگان کی حوصلہ شکنی کے لئے اب یو پی بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر پردہ نشینوں کو مشکوک قرار دے دیا ہے اور ان پر خصوصی نظر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اتر پردیش بی جے پی کے نائب صدر اور ریاستی الیکشن انچارج جے پی ایس راٹھور نے ایک وفد کے ساتھ الیکشن کمیشن سے مل کر ایک خط سونپا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پردہ نشیں خواتین مشکوک ہوتی ہیں اس لئے ان کی شناخت کا الگ سے انتظام کیا جائے۔

بی جے پی کی طرف سے الیکشن کمیشن کو ارسال کیا گیا خط
بی جے پی کی طرف سے الیکشن کمیشن کو ارسال کیا گیا خط

دراصل یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب مسلم خواتین کو الیکشن کے عمل میں شامل ہونے سے روکنے کی کوششیں کی جارہی ہوں۔ ابھی تین دن پہلے ہی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی میں ایک مسلم خاتون کی سرعام بے عزتی کی گئی تھی اور اس کا برقع زبردستی اترواکر ضبط کر لیا گیا تھا۔

یو پی میں برقع نشینوں پر نظر رکھی جائے: بی جے پی

بلدیاتی انتخابات کی تشہیر کاری کے لئے منگل کے روز بلیا میں وزیر اعلیٰ کی ریلی تھی ۔ اس ریلی میں حصہ لینے کے وہ خاتون بھی آئی ہوئی تھی۔ سائرہ نامی خاتون جیسے ہی ریلی کے میدان میں پہنچی، وہاں موجود پولس اہلکاروں نے اس سے برقع اتارنے کے لئے کہا۔ خاتون نے نقاب اتار کر دپٹے سے اپنا چہرہ ڈھک لیا لیکن پولس نے اس سے پورا برقع اترواکر اسے ضبط کر لیا۔ اس واقع کو لے کر مسلمانوں میں سخت غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Nov 2017, 11:56 AM