بی جےپی جذباتی معاملات کے ذریعہ عوام کو ورغلاتی ہے:اکھلیش

مزدوروں کے لئے کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے وہ ملک کی کسی ریاست میں اگر جاکر کام کرنا چاہتے ہیں تو اس کی آزادی آئین دیتا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سماج وادی پارٹیسربراہ اکھلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر ملک کی معصوم عوام کو جذباتی معاملات کے ذریعہ اکسانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی نے غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کو جو خواب دکھائے تھے وہ ٹوٹ گئے ہیں ۔

مسٹر یادو نے ہفتہ کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ بی جے پی نے ملک کے عوام کا اعتماد توڑا ہے۔ بی جےپی عوام کو جذباتی معاملات کے ذریعہ پھنسانے کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے بیڑے میں 70ہزار سے زیادہ بسیں تھیں لیکن مزدور پیدل چلتے چلتے مر گئے۔حکومت چاہتی تو یوپی نہیں جھارکھنڈ اور ریاست سے گذرنے والے دیگر مزدوروں کو بھی پیدل نہ چلنا پڑتا۔


انہوں نے کہا کہ اس بحران کے دوران میں کسان برباد ہورہے ہیں۔ انہیں گیہوں کی قیمت نہیں مل رہی ہے۔ گنا کسانوں کے بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے بی جےپی نے اپنے اچھے دن کے جو خواب دکھائے تھے وہ گذشتہ 6سالوں میں کیا پورے ہوئے۔آج بی جےپی کو کچھ سوچنا چاہئے کہ وہ اچھے دن والے خواب پورے ہوں گے ۔بی جے پی حکومت میں ملک کی معیشت پہلے سے ہی خراب تھی جب سے کووڈ۔19 وباآئی ہے تب سے معیشت کا اور براحال ہے۔ایسے حالات میں لوگوں کو روزگار کہاں سے ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج غریبوں کو کھانا، کسانوں کو ان کے کھاتے میں دوگنا رقم اور لوگوں کے لئے روزگار کے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ لاک ڈاؤن کے باوجود بیمار کم نہیں ہوئی ہے۔ انفیکشن بڑھتا گیا۔ معیشت بھی برباد ہوگئی۔ایسے میں حکومت کو ایکسپرٹ کی رائے دے کر اس بارے میں غورکرنا چاہئے۔ جس سے بیماری بھی رکے اور تجارت بھی چلے۔معیشت میں بہتر ی آئے۔


مسٹر یادو نے کہا کہ اترپردیش کے وزیر اعلی نے مزدوروں کے ضمن میں جو فیصلہ لیا ہے وہ غلط ہے۔ مزدوروں کے لئے کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے وہ ملک کی کسی ریاست میں اگر جاکر کام کرنا چاہتے ہیں تو اس کی آزادی آئین دیتا ہے۔حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے۔ جب ریاستی حکومت کے پاس ایک روزگار تبدیلی کا محکمہ تھا تو حکومت کو نیا کمیشن بنانے کی کیا ضرورت ہے۔اس میں کوئی نیا کمیش بنانے کی نہیں بلکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں روزگار دینے کی ضرور ت ہے جس سے ان کی زندگی کا گذبسر ہوسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔