بی جے پی نے کسانوں سے متعلق کنگنا رانوت کے بیان پر عدم اتفاق کا کیا اظہار، رکن پارلیمنٹ کو دی سخت تنبیہ

کنگنا رانوت نے کہا تھا کہ پنجاب مین کسان تحریک کے نام پر شورش پسند تشدد پھیلا رہے تھے اور وہاں عصمت دری و قتل کے واقعات پیش آ رہے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>کنگنا رانوت، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کنگنا رانوت، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش کی منڈی پارلیمانی سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رانوت نے کسانوں کے تعلق سے جو متنازعہ بیان دیا، اس سے پارٹی کی خوب فضیحت ہو رہی ہے۔ پارٹی نے کنگنا رانوت کے بیان سے خود کو کنارہ کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں پارٹی نے کنگنا رانوت کو سخت پھٹکار بھی لگائی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس طرح کے بیانات آئندہ نہ دیں۔

دراصل کنگنا رانوت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پنجاب میں کسان تحریک کے نام پر شورش پسند تشدد پھیلا رہے تھے اور وہاں عصمت دری و قتل کے واقعات پیش آ رہے تھے۔ بالی ووڈ اداکارہ کے اس بیان پر پیدا تنازعہ کو دیکھتے ہوئے پیر کے روز بی جے پی نے صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کنگنا رانوت کے بعد عدم اتفاق ظاہر کرتی ہے۔ پارٹی نے پالیسی پر مبنی موضوعات پر انھیں بولنے کی اجازت نہیں دی ہے اور نہ ہی وہ اس کی مجاز ہیں۔ بی جے پی نے اس کے ساتھ ہی کنگنا رانوت کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے مستقبل میں اس طرح کا کوئی بھی بیان نہ دینے کی نصیحت کی ہے۔


اعلیٰ کمان کی ہدایت پر بی جے پی کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ نے کنگنا رانوت کے متنازعہ بیان پر پارٹی کا آفیشیل اسٹینڈ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی طرف سے ’’کنگنا رانوت کو ہدایتدی گئی ہے کہ وہ اس طرح کا کوئی بیان مستقبل میں نہ دیں۔ بی جے پی ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، سب کا وِشواس اور سب کا پریاس‘ اور سماجی ہم آہنگی کے اصولوں پر چلنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

دراصل کنگنا رانوت نے حال ہی میں ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں کسان تحریک کے نام پر شورش پسند تشدد پھیلا رہے تھے اور وہاں عصمت دری و قتل کے واقعات پیش آ رہے تھے۔ کنگنا نے یہ بھی کہا تھا کہ تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیا گیا، نہیں تو ان شورش پسندوں کا بہت طویل منصوبہ تھا اور وہ ملک میں کچھ بھی کر سکتے تھے۔ کنگنا نے اس انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر بی جے پی کی اعلیٰ قیادت مضبوط نہیں رہتی تو کسان تحریک کے دوران پنجاب کو بھی بنگلہ دیش بنا دیا جاتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔