بنگال میں تشدد سے ناراض بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ترنمول کانگریس کو دی دھمکی!
بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’یاد رکھنا ٹی ایم سی کے اراکین پارلیمنٹ، وزیر اعلیٰ، اراکین اسمبلی کو بھی دہلی آنا ہوگا۔ اس کو تنبیہ سمجھ لینا۔ الیکشن میں ہار جیت ہوتی ہے، مرڈر نہیں‘‘
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج برآمد ہونے کے ساتھ ہی ریاست میں تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے۔ ایک طرف بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ ترنمول کانگریس کارکنان تشدد کر رہے ہیں، وہیں کچھ مقامات پر ترنمول کانگریس نے بھی بی جے پی کارکنان پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔ بی جے پی کا تو یہاں تک دعویٰ ہے کہ ترنمول کارکنان کے حملے میں 9 بی جے پی کارکنان کی موت ہو چکی ہے۔ اس درمیان مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش صاحب سنگھ نے ایک متنازعہ بیان دے ڈالا ہے۔ انھوں نے دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یاد رکھنا، ترنمول کے لیڈروں کو بھی دہلی آنا ہے۔‘‘
دراصل 2 مئی کو جب مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج برآمد ہوئے، تو اسی دن کولکاتا میں بی جے پی کے دفتر میں آگ لگا دی گئی تھی۔ پیر کو بھی پارٹی کے دو کارکنان کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیئے جانے کی خبریں سامنے آئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان پرتشدد واقعات پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش صاحب سنگھ کافی ناراض ہوئے اور یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ٹی ایم سی کے غنڈوں نے الیکشن جیتتے ہی ہمارے کارکنان کو جان سے مارا۔ کارکنان کی گاڑیاں توڑیں۔ شورش پسند ان کے گھروں کو آگ کے حوالے کر رہے ہیں۔ یاد رکھنا ٹی ایم سی کے اراکین پارلیمنٹ، وزیر اعلیٰ، اراکین اسمبلی کو بھی دہلی آنا ہوگا۔ اس کو تنبیہ سمجھ لینا۔ الیکشن میں ہار جیت ہوتی ہے، مرڈر نہیں۔‘‘
دوسری طرف اتراکھنڈ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ انل بلونی نے بھی ترنمول کانگریس کے خلاف حملہ بولا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا ایک ویڈیو بھی شیئر کیا۔ انھوں نے لکھا ہے ’’تو بنگال میں تشدد کی یہ اسکرپٹ پہلے ہی لکھی جا چکی تھی۔ خود ممتا بنرجی نے مارچ میں کہہ دیا تھا کہ سنٹرل فورس تو چلی جائیں گی۔ پھر کون بچائے گا؟ اس کے بعد تو ہم ہی ہوں گے۔ یعنی بنگال میں تشدد کا جو کھیل چل رہا ہے، وہ ٹی ایم سی نے پہلے ہی طے کر رکھا تھا۔ شرمناک۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔