بی جے پی رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڑے نے گاندھی جی کو ’مہاتما‘ کہنے پر کیا اعتراض

بنگلورو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اننت کمار ہیگڑے نے کہا کہ ’’ہندوستان کی آزاد کے لیے لڑی گئی جنگ انگریزوں کے اتفاق اور حمایت سے کھیلا گیا ایک بڑا ڈرامہ تھا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اکثر اپنے متنازعہ بیانات کو لے کر سرخیوں میں رہنے والے بی جے پی رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڑے نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دیا ہے۔ ہیگڑے نے اپنے بیان میں مہاتما گاندھی کے ذریعہ ہندوستان کی آزادی کے لیے لڑی گئی جنگ پر ہی سوال کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گاندھی جی کی قیادت میں لڑی گئی جنگ آزادی ’ڈرامہ‘ تھی۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے مہاتما گاندھی کے ’ستیہ گرہ‘ اور ’بھوک ہڑتال‘ کو بھی ڈرامہ بتایا۔


بنگلورو میں ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے ہیگڑے نے مہاتما گاندھی کے تعلق سے یہ بیان دیا۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے گاندھی جی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ آخر کس طرح ’ایسے لوگ‘ ہندوستان میں مہاتما پکارے جاتے ہیں۔ ہیگڑے نے یہ بھی کہا کہ پوری جنگ آزادی انگریزوں کی رضامندی اور حمایت سے کھیلا گیا ایک بڑا ڈرامہ تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ مبینہ لیڈر ایک بار بھی پولس کے ذریعہ نہیں پیٹے گئے۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے گاندھی جی کے ذریعہ چلائی گئی تحریک پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جائے تو یہ لڑائی نہیں بلکہ انگریزوں کےساتھ تال میل سے چلائی گئی ایک تحریک تھی۔ ہیگڑے نے کہا کہ لوگ کانگریس کا یہ کہتے ہوئے حمایت کرتے ہیں کہ بھوک ہڑتال اور ستیہ گرہ کی وجہ سے ملک کو آزادی ملی، لیکن سچائی یہ نہیں ہے۔ ہیگڑے کا کہنا ہے کہ انگریز حکمراں ستیہ گرہ نہیں بلکہ مایوسی کی وجہ سے ہندوستان چھوڑ کر چلے گئے۔


اننت ہیگڑے کے ذریعہ مہاتما گاندھی کی جنگ آزادی کو ڈرامہ بتائے جانے کے بعد کانگریس لیڈر جے ویر شیرگل نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہاتما گاندھی کو وطن پرستی کا سرٹیفکیٹ اس پارٹی سے نہیں چاہیے جو گوروں کی حکومت کے چمچے تھے۔ اننت ہیگڑے اس پارٹی سے آتے ہیں جنھوں نے ترنگے کی مخالفت کی، آئین کی مخالفت کی، جنھوں نے ’بھارت چھوڑو‘ تحریک کی بھی مخالفت کی۔‘‘ جے ویر شیرگل نے مزید کہا کہ ’’جس طرح سے ’گوڈسے بھکتوں‘ کی تعداد بی جے پی میں بڑھتی جا رہی ہے، بی جے پی کو اپنا نام بدل کر ناتھو رام گوڈسے پارٹی رکھ لینا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔