بی جے پی لیڈر نے وکاس دوبے کی فیملی کی حمایت میں وزیر اعلیٰ کو لکھا خط

اتر پردیش قانون ساز کونسل کے رکن اور بی جے پی لیڈر امیش دویدی نے وکاس دوبے کے بھائی اور ان کی بیوی کی حمایت میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر پولس پر مظالم کرنے کا الزام عائد کیا۔

وکاس دوبے، فائل تصویر آئی اے این ایس
وکاس دوبے، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں بی جے پی لیڈر اومیش دویدی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر یو پی پولس پر انکاؤنٹر میں مارے گئے گینگسٹر وکاس دوبے کے اہل خانہ کا استحصال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یو پی قانون ساز کونسل رکن اومیش دویدی اکھل بھارتیہ برہمنوتھان مہاسبھا کے سربراہ بھی ہیں اور ان کے ذریعہ وزیر اعلیٰ یوگی کو لکھے گئے خط کی خبر پھیلنے کے بعد سیاسی حلقے میں چہ می گوئیاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔

آئی اے این ایس
آئی اے این ایس

خط میں اومیش دویدی نے سرخیوں میں رہے بکرو واقعہ کے کلیدی ملزم وکاس دوبے کے بھائی پر لگے مقدمے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ ایجوکیشن زمرے سے لکھنو سے ایم ایل سی نے پولیس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مڈھ بھیر میں مارے گئے وکاس دوبے کے بھائی دیپ پرکاش دوبے اور ان کی بیوی انجلی کو پریشان کر رہی ہے۔ اومیش دویدی کا کہنا ہے کہ لکھنو کے کرشنا نگر باشندہ دیپ پرکاش کا بکرو واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے باوجود ان پر جھوٹے مقدمے لگا کر انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ دویدی نے وزیر اعلی سے اپیل کی ہے کہ وہ دوبے پر لگے جھوٹے مقدمے کی اعلی سطحی جانچ کرا کر اس کا تصفیہ یقینی طور پر کرائیں۔


قابل ذکر ہے کہ پیر کے روز ہی پولیس نے وکاس دوبے کے بہنوئی کرشن گوپال دیکشت کو جعلسازی کے الزام میں لکھنؤ سے گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے اسے کار کے کاغذات کے ساتھ ہیرپھیر کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں بکرو واقعہ کے بعد چھاپہ ماری میں لکھنؤ میں وکاس دوبے کے بھائی دیپ پرکاش کے گھر سے ایک سرکاری ایمبیسڈر کار برآمد ہوئی تھی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ فرضی کاغذات کا استعمال کر کار کو رجسٹر کیا گیا تھا جس کے بعد معاملہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دو جولائی کو کانپور میں چوبے پور کے بکرو گاوں میں مافیا وکاس دوبے نے ایک سرکل افسر سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کا قتل کردیا تھا۔ بعد میں پولیس نے وکاس دوبے سمیت چھ ملزمین کو الگ الگ مڈھ بھیڑ میں ہلاک کردیا تھا۔ اس معاملے میں 37سے زیادہ ملزمین کو جیل بھیجا جاچکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔