بی جے پی رکن اسمبلی تنمے گھوش نے بھی چھوڑا پارٹی کا ساتھ، ترنمول کانگریس میں شامل

تنمے گھوش پہلے ترنمول کانگریس میں ہی تھے اور اسمبلی انتخابات سے قبل مارچ کے مہینے میں انھوں نے بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا، اب ان کی ترنمول میں گھر واپسی ہوئی ہے۔

تصویر ٹوئٹر @AITCofficial
تصویر ٹوئٹر @AITCofficial
user

تنویر

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد بی جے پی کو ریاست میں یکے بعد دیگرے کئی جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑا، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ بنگال میں ممتا بنرجی حکومت بہ آسانی تشکیل پانے کے بعد بی جے پی کے کئی اہم لیڈران ترنمول کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں اور ان میں بیشتر وہ ہیں جو اسمبلی انتخابات سے قبل ترنمول چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق بشنو پور سے بی جے پی رکن اسمبلی تنمے گھوش نے بھی پارٹی کا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ تنمے بھی پہلے ترنمول میں ہی تھے اور اسمبلی انتخابات سے قبل مارچ مہینے میں بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا۔ اب ان کی ترنمول میں گھر واپسی ہوئی ہے۔

تنمے گھوش نے ترنمول میں شمولیت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے اور کہا کہ پارٹی ’بدلے کی سیاست‘ کرتی ہے جسے وہ قطعی پسند نہیں کرتے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بی جے پی مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کر کے بنگال کے لوگوں کے اختیارات چھیننے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے خلاف سبھی کو مل کر آواز اٹھانی چاہیے۔ اپنے بیان میں تنمے گھوش نے کہا کہ ’’میں سبھی سیاسی لیڈروں سے گزارش کرتا ہوں کہ عوامی فلاح کے لیے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی حمایت کریں۔‘‘


اس درمیان ترنمول کانگریس نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ممتا بنرجی کے ترقیاتی کاموں سے متاثر ہو کر بشنو پور سے رکن اسمبلی تنمے گھوش ترنمول فیملی میں شامل ہو گئے۔ ہم ان کا پرخلوص استقبال کرتے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں تنمے کا پارٹی میں استقبال کرتے ہوئے ریاست کے وزیر تعلیم براتیہ بسو نے کہا کہ ’’بی جے پی الیکشن کے بعد ٹی ایم سی سے بدلہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم بی جے پی سے سیاسی طور پر لڑیں گے۔ وہ مغربی بنگال کے لوگوں کو کمتر دکھانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ ساتھ ہی براتیہ بسو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے کئی لیڈران اس وقت ترنمول کانگریس کے رابطے میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔