اتر پردیش میں بی جے پی کو پہلا جھٹکا، ایم ایل اے بھڑانا کانگریس میں ہوں گے شامل 

مظفرنگر کی میرانپور اسمبلی سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے اوتار سنگھ بھڑانا لکھنؤ میں پرینکا گاندھی کی موجودگی میں کانگریس کا دامن تھام رہے ہیں، 4 مرتبہ کے رکن پارلیمنٹ بھڑانا گوجر رہنما مانے جاتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

عام انتخابات سے پہلے ہی بی جے پی کو اتر پردیش میں زبردست جھٹکا لگا ہے۔ مظفرنگر کے میرانپور اسمبلی حلقہ انتخاب سے بی جے پی کے رکن اسمبلی اوتار سنگھ بھڑانا رکن اسمبلی سے مستعفی ہو کر کانگریس میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔ 4 مرتبہ کے رکن پارلیمنٹ رہے بھڑانا کا ویسے ہریانہ سے تعلق ہے اور گوجروں کے رہنما کے طور پر مقبول ہیں۔ ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کی کچھ سیٹوں پر ان کا خاصہ اثر مانا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ جب سے پرینکا گاندھی کو کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے جنرل سکریٹری مقرر کیا ہے اور مشرقی اتر پردیش کا انچارج بنایا ہے، تبھی سے کانگریس میں ایک نئی توانائی نظر آنے لگی ہے۔ کانگریس کے نہ صرف کارکنان پُرجوش ہیں بلکہ دیگر پارٹیوں کے رہنما بھی اب کانگریس میں شامل ہونے کے لئے بے تاب نظر آ رہے ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی اوتار سنگھ بھڑانا کا کانگریس میں شامل ہونا اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

سال 2015 میں وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے اور انہیں میرانپور اسمبلی سیٹ سے بی جے پی نے امیدوار بنایا تھا۔ بعد ازاں 2017 کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے بے حد نزدیکی مقابلہ میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار کو شکست دی تھی۔ اس سے قبل 2014 میں وہ کانگریس میں تھے اور ہار گئے تھے۔ اس کے بعد وہ پہلے آئی این ایل ڈی اور اس کے بعد بی جے پی میں شامل ہوئے۔

بھڑانا تین مرتبہ فرید آباد اور ایک مرتبہ میرٹھ سے جیت حاصل کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ اوتار سنگھ بھڑانا گوجر طبقہ سے آتے ہیں اور ہریانہ کے پلول، سے ملحقہ علاقہ گریٹر نوئیڈا، نوئیڈا اور جیور میں کافی تعداد میں گوجر طبقہ سے وابستہ لوگ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بلند شہر اور مغربی اتر پردیش کی متعدد سیٹوں پر گوجر ووٹر کافی اہم مانے جاتے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اوتار سنگھ بھڑانا اس مرتبہ فرید آباد سے ٹکٹ مانگ رہے تھے اسی وجہ سے ان کی پارٹی کے ساتھ ان بن چل رہی تھی۔ عام انتخابات سے عین قبل اوتار سنگھ بھڑانا کا کانگریس میں شامل ہونا بی جے پی کے لئے ایک بڑے جھٹکے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔