بی جے پی کے منشور میں وہ باتیں ہیں جو دہائیوں سے سنتے آ رہے ہیں

بی جے پی کے منشور میں کیے گئے ان وعدوں سے ایک بات تو صاف ہے کہ ان کے پاس نہ تو عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے اپنی کوئی کارکردگی ہے اور نہ ہی مستقبل کے لئے کوئی حکمت عملی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی کے منشور کو اگر غور سے دیکھا جائے تو کہیں کچھ نیا نظر نہیں آئے گا بلکہ زیادہ تر وہ تجاویز اور وعدے نظر آئیں گے جو بی جے پی کے منشور میں عوام کئی سالوں سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن احمد پٹیل نے کہا ہے ’’بی جے پی کا منشور جھوٹ کا غبارہ ہے اس کی جگہ معافی نامہ ہونا چاہیے تھا‘‘۔

بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں جو وعدے کیے ہیں بلکہ وہ ہمیشہ کرتی رہی ہے اس میں جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹانے کی کوشش کی جائے گی کا وہی پرانا وعدہ۔ اس پر بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ جموں و کشمیر کی ترقی میں رخنہ انداز ہے۔ یہ مدے بی جے پی کے منشور میں ہمیشہ سے رہے ہیں جبکہ اس مرتبہ بی جے پی کی اکثریت والی مرکز میں حکومت تھی اور جموں و کشمیر حکومت میں وہ پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد میں تھی۔ اس کے باوجود بی جے پی نے کچھ نہیں کیا، جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بی جے پی کے لئے یہ مدے صرف انتخابات کے لئے ہیں۔

رام مندر پر بی جے پی نے ایک مرتبہ پھر اس کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے جیسا کہ وہ ہمیشہ سے کرتی رہی ہے۔ بس اس مرتبہ یہ نہیں کہا کہ اگر حکومت میں آئے تو رام مندر تعمیر کریں گے کیونکہ عوام نے تو اقتدار سونپ دیا تھا لیکن گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی سنجیدہ اقدام نظر نہیں آئے۔ اس مرتبہ اس میں ایک چیز اور جوڑ دی ہے کہ رام مندر تعمیر کے لئے تمام امکانات تلاش کیے جائیں گے۔

کسانوں اور چھوٹے دکانداروں کو خوش کرنے کے لیے بی جے پی نے منشور میں کچھ نئی باتیں کہی ہیں۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اقتدار میں آنے پر ہم چھوٹے دکانداروں اور کسانوں کو پنشن دیں گے۔ یہ بھی ایسا خواب ہے جس پر کسان اس لئے یقین نہیں کریں گے کیونکہ گزشتہ پانچ سالوں میں کسانوں کی نہ دو گنی آمدنی ہو پائی ہے اور نہ ہی ان کے مسائل کا کوئی سنجیدہ حل نکالا گیا ہے۔ چھوٹے دکاندار اس لئے یقین نہیں کریں گے کیونکہ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کی وجہ سے پہلے ہی وہ پریشانیوں سے دو چار ہیں اور ان کے کاروبار ختم ہونے کے کگار پر ہیں۔

کسانوں کے تعلق سے بی جے پی نے ایک بڑا اعلان یہ بھی کیا ہے کہ ایک سے پانچ سال تک کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ پر لیے گئے ایک لاکھ تک کے قرض پر پانچ سال تک کوئی سود نہیں لگے گا۔ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔اس اسکیم کو لے کر بہت سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس سے کسان اور زیادہ خودکشی کی جانب جا سکتے ہیں کیونکہ کسان کریڈٹ کارڈ کا زیادہ استعمال کریں گے جس کے نتیجے میں زیادہ مقروض ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ بی جے پی نے کہا ہے کہ قومی تجارتی کمیشن کی تشکیل ہوگی۔ ایک جانب یہ کہا جا رہا ہے کہ تجارت میں حکومت کا کم سے کم دخل ہو لیکن نئے کمیشن کا مطلب مزید مداخلت۔ منشور میں کیے گئے ان وعدوں سے ایک بات تو صاف ہے کہ بی جے پی کے پاس نہ تو عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے اپنی کوئی کارکردگی ہے اور نہ ہی مستقبل کے لئے کوئی حکمت عملی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔