رام رحیم پر بی جے پی کے دعوے جھوٹے
سیاسی دباؤوں کے باوجود منموہن سنگھ سی بی آئی کے ساتھ کھڑے رہے اور جانچ کے لئے پوری آزادی دی
نئی دہلی : ڈیرا سچا سودا کے سربراہ کو عدالت سے سزا کا اعلان ہو چکا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر بے جے پی ۔آرایس ایس سے وابستہ لوگ اس کا کریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی کو دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اس تعلق سے گمراہ کرنے والی پوسٹ ڈالی جا رہی ہیں، جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ رام رحیم کو سزا دلانے کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کا کیا کردار ہے اس بات کی تو کسی کو خبر نہیں ، لیکن اس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ضرور کردار ادا کیا ہے۔
در اصل رام رحیم پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ سی بی آئی کے اس وقت کے ڈی آئی جی ایم ناراینن نے کی تھی۔ انہیں سب دعوں کے بیچ ایم ناراینن نے ایک انٹرویو کے دوران سچائی سب کے سامنے ظاہر کی ہے ۔ ناراینن کے مطابق اس وقت رام رحیم کے خلاف جانچ نہ کرانے کے لئے بہت زیادہ دباؤ تھا، لیکن اس وقت وزیر اعظم رہے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس معاملے میں دلچسپی دکھاتے ہوئے تمام سیاسی دباؤوں کو نظر انداز کر کے جانچ جاری رکھنے کو کہا۔ سی بی آئی کی طرف سے غیر جاندارانہ جانچ کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ آج رام رحیم اپنے کئے کی سزا بھگت رہا ہے۔
ناراینن نے بتایا کہ رام رحیم کو بچانے کے لئے پنجاب اور ہریانہ کے اراکین پارلیمنٹ کا اتنا زیادہ دباؤ تھا کہ منموہن سنگھ نے اس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹر وجئے شنکر کو طلب کر پورے معاملے کی معلومات لی تھی۔ اس ملاقات کے بعد سی بی آئی نے اپنا کام بغیر کسی دباؤ کے انجام دیا۔
کیرلہ کے رہائشی ناراینن نے رام رحیم کو سزا ملنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے دو لوگوں کے قتل کے معاملے میں بھی سزا ملنی چاہئے۔ ناراینن کے مطاقب گرمیت رام رحیم کے خلاف سال 2002 میں معاملہ درج ہوا تھا لیکن سال 2007 تک جانچ میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ اس کے بعد پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سی بی آئی کو جانچ سونپ دی تھی۔
ناراینن کے بیان کے بعد ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ لگا ہے جو منموہن سنگھ کی ایمانداری اور قانون و سچ کے تئیں صداقت پر کیچڑ اچھال کر خود اپنے دامن پر لگے داغوں کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ تقریباً 17 سال پرانے جنسی استحصال کے دو معاملات میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 10-10 سال کی سزا کا اعلان کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔