کابینہ کی توسیع میں کچھ خاص نہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی :جس کابینہ کی توسیع کے بارے میں بہت کچھ کہا جا رہا تھا اس میں کچھ خاص نظر نہیں آیا۔ اب جو بھی کچھ ہوگا وہ وزارتوں کے قلمدانوں میں تبدیلی میں ہی ہو سکتا ہے ۔ 6وزراء کو کابینہ سے باہر نکال کر 9نئے لوگوں کو وزارت میں بطور وزیر مملکت شامل کیا گیا ہے جبکہ 4وزیر مملکت کو اچھی کارکردگی کی وجہ سے کابینہ کا درجہ دیا گیا ہے۔ جے ڈی یو، اے آئی ڈی ایم کے کو کابینہ میں جگہ نہ دینے کا واضح مطلب یہ ہے کہ کابینہ میں ابھی اور توسیع کی جائے گی اور اس کی بڑی وجہ تمل ناڈو میں اے آئی ڈی ایم کے کے دونوں دھڑوں کے اتحاد کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال نظر آتی ہے ۔ ادھر شیو سینا کی ناراضگی سے صاف ہے کہ اس کو اس بات کا اندازہ ہے کہ بی جے پی نے این سی پی سے چینل کھولے ہوئے ہیں اس لئے وہ حکومت کو مستقل بیک فٹ پر رکھنا چاہتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے اتحادیوں والے مدعے کو نہیں چھوا ہے۔

امید کی جا رہی تھی کہ جنتا دل یو کے کسی لیڈر کو بھی اہم وزارت دی جائے گی لیکن ان کے کسی لیڈر کی تقریب میں شرکت بھی نہیں ہوئی۔ اس سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی مودی کابینہ میں چوتھی توسیع بھی دیکھنے کو ملے گی۔ ذرائع کے مطابق جنتا دل یو سے دو لیڈروں کو مرکزی کابینہ میں شامل کیے جانے کی بات ہے اور وہاں کے پانچ لیڈروں میں اس بات کو لے کر کشمکش ہے۔ خبروں کے مطابق جنتا دل یو کے لیے حالات مشکل ہو گئے ہیں کیونکہ پانچ لیڈروں کی لڑائی میں پارٹی کے اندر انتشار اور ٹوٹ پھوٹ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

حلف برداری کی تقریب میں جہاں اوما بھارتی موجود نہیں تھیں وہیں منوج سنہا کے چہرے سے صاف ظاہر تھا کہ وہ خو ش نہیں ہیں۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ منوج سنہا کی ترقی کر کے ان کو کابینہ کا درجہ دیا جا سکتا ہے ۔ اس سے پہلے بھی اتر پردیش میں زبردست کامیابی کے بعد یہ چرچا تھی کہ منوج سنہا کو ریاست کا وزیر اعلی بنایا جائے گا۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وزیر اعظم کی نظریں 2019کے عام انتخابات پر ہیں اور جہاں بی جے پی کی قیادت والی حکومت میں پہلی مرتبہ کیرالہ کی نمائندگی نظر آئی ہے وہیں اعلی ذاتوں کو خوش کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وزیر عظم کس کو ملک کا ریلوے کا وزیر بنائیں گے اور دفاع کی ذمہ داری کس کو دیں گے۔ ادھر شہری ترقی کی وزارت پر بھی سب کی نظریں ہیں ۔ دھرمیندر پردھان، سریش پربھو اور پیوش گوئل کو بڑی ذمہ داری دی جا سکتی ہے ۔ سریش پربھو نے ریلوے کی وزارت چھوڑی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Sep 2017, 11:41 AM