بی جے پی لیڈران ذہنی بیماری میں مبتلا، انہیں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے: محبوبہ مفتی
محبوبہ نے کہا کہ ہندوستان ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی گنگا جمنی تہذیب کے تحت مل جل کر رہتے ہیں۔ جو اس تہذیب کے خلاف بولے گا اس کو کسی ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنا دماغی توازن کا اعلاج کرانا چاہیے۔
کولگام: پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کے تمام لیڈر ذہنی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے خلاف بولنے والے بھاجپا لیڈران کو ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنا ذہنی توازن ٹھیک کرنا چاہیے۔
محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز یہاں ایک انتخابی جلسے کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا 'بی جے پی کے تمام لیڈر ذہنی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ہمارا ایک سیکولر ملک ہے۔ یہاں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی گنگا جمنی تہذیب کے تحت مل جل کر رہتے ہیں۔ جو اس گنگا جمنی تہذیب کے خلاف بولے گا میرا ماننا ہے کہ اس کو کسی ڈاکٹر کے پاس جاکر اپنا دماغی توازن ٹھیک کرنا چاہیے۔ میں نے پہلے بھی کہا کہ امت شاہ کو ملک کے لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ یہ گاندھی کا ہندوستان ہے، یہ امت شاہ یا مودی کا ہندوستان نہیں ہے'۔ محبوبہ مفتی بی جے پی صدر امت شاہ اور مینکا گاندھی کے حالیہ بیانات سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
وزیر اعظم مودی کے بیان کہ 'نیشنل کانفرنس اور مفتی خاندانوں نے جموں وکشمیر کو تباہ کیا ہے' پر پی ڈی پی صدر نے اپنے ردعمل میں کہا 'بی جے پی اور مودی جی بھول جاتے ہیں کہ 1999 میں یہی بی جے پی والے بھیک مانگنے کے لئے فاروق عبداللہ کے گھر گئے اور عمر عبداللہ کو منسٹر بنایا۔ اسی طرح جب 2015 میں انتخابی نتائج سامنے آئے تو مودی جی نے رام مادھو کو دو ماہ تک یہاں خیمہ زن رکھا۔ انہوں نے مفتی صاحب سے منتیں مانگیں کہ آپ ہمارے ساتھ حکومت بنائیں ہم دفعہ 370 کو نہیں چھیڑیں گے، ہم افسپا کو ختم کریں گے، ہم آپ کے پاور پروجیکٹ واپس کریں گے، پاکستان سے بات کریں گے، ہم حریت سے بات کریں گے۔ اس وقت بی جے پی نے تمام شرطیں مانی تھیں'۔
سری نگر ائرپورٹ پر حریت لیڈر اور معروف شیعہ لیڈر آغا سید حسن کی گرفتاری سے متعلق رپورٹوں پر محبوبہ مفتی نے کہا '2014 میں الیکشن سے قبل کانگریس نے افضل گورو کو 28 ویں نمبر سے اٹھاکر پھانسی دی۔ وہ پورے ملک میں یہ دکھانا چاہتے تھے کہ ہم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ کتنی سختی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح یہ جو چھاپے مارے جارہے ہیں، لوگوں کو پکڑا جارہا ہے، حسن صاحب کے ساتھ آج یہ ہوا ہے، یہ صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کو ڈرا دھما کر پورے ملک میں ووٹ بٹورنے کی سیاست ہو رہی ہے، یہ اور کچھ نہیں ہے'۔
جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی کے انتخابی جلسوں میں لوگوں کی کم تعداد میں شرکت پر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا 'جنوبی کشمیر ابھی بھی ہمارا گڑھ ہے۔ لوگوں میں ابھی خوف و ہراس ہے۔ روز جھڑپیں ہوتی ہیں، اسی کی وجہ سے لوگوں میں تھوڑا دہشت کا ماحول ہے۔ باقی جنوبی کشمیر میرا گھر تھا، ہے اور رہے گا'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔