کانگریس نے سرکاری دفاتر سے سَنگھ کی شاخ ہٹانے کا کیا وعدہ، بی جے پی چراغ پا

مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے مدنظر کانگریس نے جو انتخابی منشور جاری کیا ہے اس میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ سرکاری دفاتر سے آر ایس ایس کی شاخ کو ہٹایا جائے گا۔ اس بات سے بی جے پی میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بھوپال: مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس کی جانب سے جاری 'منشور' میں سرکاری احاطوں میں واقع آر ایس ایس یعنی سَنگھ کی شاخوں پر پابندی لگانے کا ذکر آنے کے بعد حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ آر ایس ایس کی شاخ ہٹائے جانے کی خبر سنتے ہی وہ جارحانہ رول میں آگئی ہے اور کانگریس پارٹی و اس کے لیڈران کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ ہنگامہ برپا کیے جانے کے بعد کانگریس پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر کمل ناتھ نے ٹویٹ کیا ہے کہ بی جے پی سرکاری افسرا ن اور ملازمین کو اپنی مرضی کے بغیر آر ایس ایس کی شاخوں میں لائنوں میں لگانا چاہتی ہے، جبکہ کانگریس انہیں اپنے دفاتر میں بیٹھانا چاہتی ہے تاکہ عوام اپنے کاموں کے لیے لائنوں میں کھڑے ہوکر پریشان نہ ہوں۔

کانگریس کے انتخابی منشور میں سَنگھ سے متعلق تذکرہ پر بی جے پی کے ترجمان سنبت پاترا نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کانگریس لیڈروں کے لیے نازیبا کلمات ادا کیے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر ان نکسلیوں کی حمایت کرتے ہیں، مگر آر ایس ایس پر پابندی عائد کرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسٹر راہل گاندھی، مسٹر کمل ناتھ اور مسٹر دگ وجے سنگھ آر ایس ایس پر کس طرح کی پابندی کی بات کر رہے ہیں، یہ واضح کرنا چاہئے اور انہیں اس کے لیے معافی بھی مانگنی چاہئے۔

دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی صدر راکیش سنگھ بھی سَنگھ کی شاخ پر پابندی عائد کیے جانے کی خبر سن کر حواس باختہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اپنے منشور میں آر ایس ایس جیسی قوم پرست تنظیم پر پابندی لگانے کی بات کرنے سے کانگریس کی قیادت کا حقیقی چہرہ سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ممکنہ طور پر ایک خاص مذہب کے لوگوں کو خوش کرنے کے لئے یہ بات کہی ہے، لیکن اب ہر طبقہ کے لوگ کانگریس کی اصلیت سمجھ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ کانگریس کی جانب سے کل جاری کئے گئے منشور کے صفحہ نمبر 80 پر یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ سرکاری احاطے میں واقع آر ایس ایس کی شاخوں پر پابندی لگائیں گے۔ اس معاملے میں بی جے پی کے تمام لیڈروں کے سخت ردعمل سامنے آرہے ہيں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے ان کی دکھتی رَگ پر انگلی رکھ دی گئی ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Nov 2018, 10:09 PM