بی جے پی وزراء مودی سے خوفزدہ: یشونت سنہا
بی جے پی کے سینئر لیڈر یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے خلاف چار سینئر ججوں کی شکایت کی حمایت میں بی جے پی وزراء بولنا چاہتے ہیں لیکن کرسی جانے کے خوف سے کچھ کہہ نہیں پا رہے۔
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا کے اس بیان کی بی جے پی کے ہی سینئر لیڈر یشونت سنہا نے مذمت کر دی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے چار ججوں کی شکایت عدلیہ کا اندرونی معاملہ ہے۔ سابق وزیر مالیات یشونت سنہا نے آج ایک پریس کانفرنس میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’جب چار جج کھلے عام شکایت کر رہے ہیں تو یہ عدلیہ کا اندرونی معاملہ کیسے ہو سکتا ہے۔‘‘ اتنا ہی نہیں، انھوں نے بی جے پی کے ذریعہ اس پورے معاملے پر خاموشی اختیار کیے جانے سے متعلق دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی لیڈر خوفزدہ ہیں اس لیے وہ کھل کر ججوں کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔ کچھ کابینہ وزیر بھی اس معاملے میں خاموش ہیں کیونکہ انھیں خوف ہے کہ اگر انھوں نے کچھ بولا تو ان کی کرسی جا سکتی ہے۔‘‘
جسٹس چیلامیشور، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدن لوکُر اور جسٹس کورین جوسف کے ذریعہ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے کام کرنے کے طریقوں پر سوال اٹھانے کو غیر معمولی قدم قرار دیتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ ’’میڈیا کے ذریعہ ججوں نے ملک کے سامنے اپنی شکایتیں رکھ دی ہیں۔ اب جس کو بھی ملک اور جمہوریت کی فکر ہے اسے اپنی آواز اٹھانی چاہیے۔ اگر عدلیہ کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا تو اس کے برے اثرات سبھی پر پڑیں گے۔‘‘ انھوں نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہہ دیا کہ جب جمہوریت خطرے میں ہوتی ہے تب حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس کی حفاظت کے لیے مضبوطی کے ساتھ سامنے آئے۔ سنہا نے سوال کیا کہ ’’سپریم کورٹ میں سب کچھ ٹھیک نہیں۔ جمہوریت خطرے میں ہے۔ ایسے میں ملک کا پارلیمنٹ کہا ں ہے؟‘‘ انھوں نے اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چھوٹا ہونے پر بھی سوالیہ نشان لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ صحیح سے کام نہیں کر رہی، سپریم کورٹ صحیح سے کام نہیں کر رہا۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس پورے معاملے سے بی جے پی نے خود کو کنارا کیا ہوا ہے۔ جب بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا تھا تو انھوں نے عدلیہ کا اندرونی معاملہ بتاتے ہوئے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ۔ لیکن مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ہمیشہ اپنی آواز بلند کرنے والے یشونت سنہا نے ایک بار پھر اپنی بات کھل کر عوام کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سنجیدگی سے غور کرنے اور عدلیہ کو مضبوط بنانے کے لیے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اگر عدالت عظمیٰ سمجھوتے پر چلتی ہے تو جمہوریت کو نقصان پہنچنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔