مرلی منوہر جوشی نے جے این یو وائس چانسلر پر لگایا بڑا الزام، عہدہ سے دستبردار کرنے کا مطالبہ

مرلی منوہر جوشی کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کو طلبا و اساتذہ سے بات چیت کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ حکومت کی تجویز نافذ کرنے کو لے کر وائس چانسلر کا رخ ضدی والا رہا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی تنازعہ کے درمیان یونیورسٹی وائس چانسلر کے خلاف بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جلد از جلد انھیں اس عہدہ سے دستبردار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مرلی منوہر جوشی کا کہنا ہے کہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے دو بار وائس چانسلر جگدیش کمار سے کہا کہ وہ طلبا اور اساتذہ سے مل کر تنازعہ کا حل نکالیں، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا اور ضدی رویہ اپنائے رکھا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’اب جگدیش کمار کو جے این یو وائس چانسلر عہدہ سے ہٹا دینا چاہیے۔‘‘


مرلی منوہر جوشی نے جگدیش کمار کے خلاف اپنا رد عمل سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے دو بار جے این یو وائس چانسلر سے بڑھی ہوئی فیس کا تنازعہ حل کرنے کے لیے کارگر فارمولہ نافز کرنے کے لیے کہا تھا۔ وائس چانسلر کو طلبا و اساتذہ سے بات چیت کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا تھا لیکن یہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ حکومت کی تجویز کو نافذ کرنے کو لے کر وائس چانسلر کا رخ ضدی والا رہا ہے۔ ان کا یہ رویہ قابل مذمت ہے اور میری رائے ہے کہ ایسے وائس چانسلر کو عہدہ پر بنے رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔‘‘

قابل غور ہے کہ مرلی منوہر جوشی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب جے این یو میں بڑھی فیس اور طلبا پر کیمپس کے اندر نقاب پوش غنڈوں کے ذریعہ کیے گئے حملہ کو لے کر طلبا زوردار احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جے این یو کے مظاہرین طلبا بھی لگاتار وائس چانسلر کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپوزیشن بھی وائس چانسلر جگدیش کمار کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن ایسی حالت میں جب کہ بی جے پی کے ہی سینئر لیڈر نے وائس چانسلر کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ہے، تو مودی حکومت پر انھیں ہٹانے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔