اسمرتی ایرانی کو مرکزی کابینہ میں رہنے کا حق نہیں: بی جے پی لیڈر
بی جے پی لیڈر لکشمی کانتا چاؤلہ نے اسمرتی ایرانی کے اس بیان کو قابل مذمت قرار دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ حیض کے دنوں میں خواتین ناپاک ہو جاتی ہیں تو ایسی حالت میں وہ مندر کیسے جائیں گی۔
امرتسر: سبریمالہ تنازع کے سلسلے میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے متنازعہ بیان پر پنجاب کی سابق وزیر اور بی جے پی کی رہنما لکشمی کانتا چاولہ نے آج کہا کہ اسمرتی ایرانی کو مرکزی کابینہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے یہاں جاری بیان میں کہا کہ اسمرتی ایرانی کو بولنے سے پہلے کچھ تو سوچنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی میں برٹش ہائی کمیشن اور آبزرور ریسرچ فاونڈیشن کی طرف سے منعقد ینگ تھنکرس کانفرنس میں مرکزی وزیر کا یہ بیان قابل مذمت ہے کہ حیض کے دنوں میں خواتین ناپاک ہوجاتی ہیں اور ان دنوں میں تو وہ کسی دوست کے گھر کو ناپاک کرنے کے لئے نہیں جاتیں ، مندر کو ناپاک کرنے کیسے جائیں گی۔
لکشمی کانتاچاولہ نے کہا کہ ہندوستان کی وزیر تعلیم رہ چکیں ہیں اور اب مرکزی کابینہ میں اہم عہدہ سنبھالنے والی اسمرتی ایرانی کیا پتھر کے زمانے کی سوچ کے ساتھ ملک کی قیادت کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ اچھا ہو اکہ حکومت ہند سے کہہ کر ملک کی تمام ورکنگ خواتین، اسکول کالج میں جانے والی لڑکیوں کو حکومت کی طرف سے ہر ماہ چار دن کی جبراً چھٹی دے دی جائے تاکہ وہ نہ تو تعلیم کے مندر میں جائیں ، نہ ہی انصاف کے مندر میں اور نہ ہی جمہوریت کے سب سے بڑے مندر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں داخل ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمرتی ایرانی کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ وہ تین طلاق اور حلالہ کے خلاف کیسے بول پائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ انہیں تو یہ ڈر لگتا ہے کہ کسی دن اسمرتی ایرانی بیواؤں کی شادی اور بچوں کی شادی کی حمایت میں بھی نہ بولنے لگ جائیں۔
انہوں نے مرکزی وزیر سے معلوم کرنا چاہا کہ’ ’پاکیزگی کے نام پر تو خواتین کی ستی بھی کی جاتی تھی ۔ جواب دیجئے کہ کیا آپ اس کی حامی ہیں۔‘‘
لکشمی کانتا چاولہ نے کہا کہ ینگ تھنکرس کو ایسی سوچ دے کر ملک کو پیچھے لے جانے کا کام کرنے والی خاتون کو مرکزی قیادت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور مودی حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Oct 2018, 7:09 PM