بی جے پی لیڈر اور مایہ ناز اداکار متھن چکرورتی کو عدالت نے سنائی دو ٹوک
اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کے لیے اسٹارک پرچارک بننے والے مشہور بالی ووڈ اداکار متھن چکرورتی نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر اپنے خلاف درج کیس خارج کرنے کی گزارش کی تھی، جسے نامنظور کر دیا گیا۔
کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے اسٹار پرچارک رہے بالی ووڈ کے مشہور اداکار متھن چکرورتی کو کلکتہ ہائی کورٹ نے راحت دینے کی جگہ جانچ کے دوران پولس کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔تاہم انہیں جسمانی طور پرپیش ہونے سے چھوٹ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ ورچوئل پیش ہوسکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسمبلی انتخابات کے دوران متھن چکرورتی نے بی جے پی کے لیے زوردار مہم چلاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی کے اقتدار میں آتے ہی اگلے 6مہینے میں بنگال بدل جائے گا۔انہوں نے ترنمول کانگریس اور ممتا بنرجی کے تئیں سخت تبصرے بھی کئے تھے۔اسی وجہ سے ان کے خلاف کلکتہ کے ایک پولس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا تھا۔متھن چکرورتی نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ ان کے خلاف کیس کو خارج کیا جائے۔مگر ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو قبول کرنے کے بجائے پولیس تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کی چھوٹ دی گئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے کہاکہ اگر ضرورت ہو تو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے متھن چکرورتی سے تفتیش کی جانی چاہئے۔
متھن کے خلاف مانک تلہ پولیس اسٹیشن میں اشتعال انگیز تبصرے کی وجہ سے شکایت درج کرائی گئی تھی۔ سیالدہ اے سی جے ایم عدالت نے حال ہی میں اس کیس کی سماعت کے دوران پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی کہ ایف آئی آر کی بنیاد پر اداکار اور بی جے پی رہنما متھن کے خلاف تحقیقات کس حد تک آگے بڑھی ہیں۔ اس کے بعد ہی متھن نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ متھن نے ہائی کورٹ میں کہا کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران جو کچھ کہا وہ محض ایک فلمی مکالمہ تھا۔ ان پر عائد الزامات کا کسی بھی طرح سے ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ متھن بنگال انتخابات سے عین قبل نریندر مودی کی ریلی کے دوران بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ اس پلیٹ فارم سے انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو دنیا کا سب سے بڑا لیڈر کہا تھا۔ اس کے بعد متھن نے ریاست بھر میں ہیلی کاپٹر کے ذریعہ زوردار مہم چلائی۔ایک موقع پر افواہ بھی گرم ہوئی کہ انہیں بی جے پی کا چہرہ بنایا جائے گا۔ وہ خود بھی اس امکان کو مسترد نہیں کررہے تھے۔ لیکن انہیں پارٹی نے امیدوار تک نہیں بنایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔