بی جے پی ہی ٹکڑے ٹکڑے گینگ: تھرور
ششی تھرور نے کہا کہ کیا کھائیں، کیا پئیں اور کیا بولیں، اس کی آزادی بھی چھینی جا رہی ہے۔ حکمراں فریق میں ہماری وراثت کو سمجھنے اور آگے لے جانے کا ویژن ہی نہیں ہے
نئی دہلی: کانگریس کے ششی تھرور نے حکمراں فریق کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ملک کو ہندو، مسلمان، غدار۔ محب وطن وغیرہ خانوں میں بانٹنا چاہتی ہے اور اس نے ملک کی سیکولر شبیہ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ششی تھرور نے یہاں لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکمراں فریق پر زور دار حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے نعرے کے ساتھ میں اقتدار میں آئے حکمرانوں نے غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون، جموں وکشمیر تشکیل نو قانون، شہریت ترمیمی قانون اور ایوان میں قومی شہریت رجسٹر پر دیئے گئے بیانات سے بڑی مشکل سے حاصل کی گئی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا کھائیں، کیا پئیں اور کیا بولیں، اس کی آزادی بھی چھینی جا رہی ہے۔ حکمراں فریق میں ہماری وراثت کو سمجھنے اور آگے لے جانے کے ویژن ہی نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خطاب میں گاندھی جی کی تقریر کا ٹھیک ٹھیک حوالہ نہیں دیا گیا اور اس طرح سے صدر کے ہاتھوں بابائے قوم کی توہین کرائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم اپنے بچوں کے لئے ایک منقسم اور ٹوٹے ہوئے ہندوستان کو چھوڑ کر جائیں گے۔ تاریخ حکمراں فریق کے اس کردار کو اجاگر کرے گی۔
بی جے پی کے ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ گاندھی جی کے نام پر اقتدار کا سکھ لینے والی پارٹی نے کبھی بھی گاندھی جی کے خیالات زمین پر اترنے نہیں دیئے۔ باپو کو اس کا اندازہ ہوگیا تھا اور انہوں نے 27جنوری 1948 کو کانگریس کو ختم کرکے’لوک سیوا سنگھ‘ بنانے کا خیال رکھا تھا۔ انہوں نے ویدوں پرانوں کا حوالہ دیتے ہوئے ملک کی پرانی ثقافت کی مثال دی اور کہا کہ جو اپنا ماضی بھول جاتا ہے اسے مستقبل بھی یاد نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے سیاست بدل دی ہے اور انہیں جو وراثت ملی اسے بدل دی ہے۔ وہ ملک کو دہشت گردی اور فرقہ پرستی سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے اکھیلیش یادو نے سوامی وویکانند کے 1893 کے ’دھرم سنسد‘ کے چوتھے دن کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھوک سے مرتے عوام سے مذہب کی باتیں کرنا گناہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب میں اعتدال پسندی اور شدت پسندی کے مابین لڑائی ہے جو مسلسل جاری ہے۔ سماج میں آج شک پیدا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں ذات کی گنتی کیوں نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ترقی کے معاملہ میں لکھنؤ آگرہ ایکسپریس وے کو ملک کا بہترین ایکسپریس وے قرار دیا اور الزام لگایا کہ ریاست کی یوگی حکومت ان کی اسکیموں کو بند کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔