کھڑگے کو راجیہ سبھا میں منی پور معاملے پر بولنے کی اجازت ملی، لیکن بی جے پی والے ان کی آواز دبا رہے: جئے رام رمیش
جئے رام رمیش نے کہا کہ ملکارجن کھڑگے کو راجیہ سبھا میں پریزائڈنگ افسر نے بولنے کی اجازت دی، وہ بولنے کے لیے کھڑے بھی ہوئے، لیکن بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو انھیں بولنے سے روکنے کے لیے اکسایا گیا۔
راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے کو منی پور ایشو پر ایوان میں بولنے کی اجازت نہیں دیے جانے پر کانگریس نے پیر کے روز بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ بھگوا پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کو انھیں (کھڑگے کو) بولنے سے روکنے کے لیے اکسایا گیا اور ان کی آواز دبا دی گئی۔
بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ "آج دوپہر راجیہ سبھا میں غیر معمولی واقعہ ہوا۔ حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے جی کو پریزائڈنگ افسر نے بولنے کی اجازت دی، وہ بولنے کے لیے کھڑے ہوئے، لیکن بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو انھیں بولنے سے روکنے کے لیے اکسایا گیا۔ لیکن ان کی آواز ٹریزری بنچ کے ذریعہ کیے گئے شور میں دب گئی اور ایوان ملتوی ہو گیا۔"
جئے رام رمیش کا یہ تبصرہ کانگریس صدر کھڑگے کے ذریعہ منی پور معاملے پر بولنے کی کوشش کے دوران شور شرابے کے سبب راجیہ سبھا کے دن میں دوسری بار ملتوی ہونے کے بعد آیا۔ کانگریس کی قیادت والا اپوزیشن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منی پور ایشو پر وزیر اعظم نریندر مودی سے تفصیلی بیان دینے اور منی پور پر بحث کا مطالبہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ منی پور میں 3 مئی کو نسلی تشدد بھڑک اٹھا تھا اور تب سے اب تک سینکڑوں لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور ہزاروں لوگوں کو راحتی کیمپوں میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔ اپوزیشن اتحاد اِنڈیا کے 21 اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے ہفتہ اور اتوار کو منی پور کا دورہ کیا تھا اور متاثرہ کنبوں سے ملاقات بھی کی تھی۔ انھوں نے ریاست کے حالات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے گورنر انوسوئیا اوئیکے سے بھی ملاقات کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔