غریبوں کو اپنی سیاست کا مہرہ بنا رہی بی جے پی: اکھلیش یادو

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قومی صدر و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اتوار کو کہا کہ اقتدار پر مبنی سیاست کی وجہ سے غریبوں کی اقتدار میں شرکت داری نہیں ہو سکتی ہے

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو، تصویر آئی اے این یس</p></div>

اکھلیش یادو، تصویر آئی اے این یس

user

یو این آئی

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے قومی صدر و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اتوار کو کہا کہ اقتدار پر مبنی سیاست کی وجہ سے غریبوں کی اقتدار میں شرکت داری نہیں ہو سکتی ہے۔ غریب آج بھی اقتدار کی طاقت سے محروم ہیں۔ بی جے پی غریبوں کو اپنا سیاسی مہرہ بنانے کا کام کر رہی ہے۔ سیاست خدمات خلق کا ذریعہ ہے جبکہ بی جے پی کی سیاست پیشہ وارانہ ہے۔

یادو نے کہا کہ بی جے پی سرکاریں عوام کی باتیں نہیں سننا چاہتی ہیں وہ صرف اپنے من کی بات سنتی ہیں۔ اپوزیشن کے تئیں اس کا رویہ نظرانداز کرنے والا ہے۔ جمہوری نظام میں اس کا یقین نہیں ہے۔ آئینی اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ اظہار رائے کی آزادی کو کچلا جا رہا ہے اور آئین کی منشی سے ہی کھلواڑ کیا جانے لگا ہے۔


یادو نے کہا کہ آج ملک کو ترقی یافتہ ملک بنانے کا کھوکھلا خواب دکھایا جا رہا ہے۔ جس ملک میں آج بھی کروڑوں لوگوں کو دو وقت کی روٹی اور روزگار میسر نہ ہو۔ کسان قرض سے پریشان ہو کر خودکشی کر رہا ہو اور خواتین-بچیاں روز عصمت دری کی شکار ہو رہی ہوں وہاں گارنٹی کی گھنٹی بجا کر لوگوں کو دھوکہ دینا کہاں تک مناسب ہے۔

ملک کی نئی نسل، جس پر کل کا سارا دارومدار ہے ہو مایوسی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اس کے پاس نہ تعلیم کا نظم ہے اور نہ ہی روٹی-روزگار کی گارنٹی ہے۔ ملک میں کاروبار اور انڈسٹریل ورلڈ سرکاری مداخلت سے بری طرح پریشان ہے۔ اتر پردیش میں سرمایہ کار کے نام پر 40 لاکھ کروڑ کے ایم او یو ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے لیکن ابھی تک ایک بھی انڈسٹری نہیں لگی ہے اور نہ ہی کسی کو روزگار ملا ہے۔


سابق وزیر اعلی نے کہا کہ ملک مہنگائی۔ بے روزگار اور بدعنوانی سے پریشان ہے۔ لوگوں کی زندگی چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے اپنی چھاپہ مار ایجنسیوں کی بدولت سب طرف خوف و دہشت کا ماحول بنا دیا ہے۔ اقتدار کی ہوس میں بی جے پی نے انتخابی عمل کو بھی مشتبہ بنا دیا ہے۔ اب ایک ہی طریقہ بچا ہے کہ سال 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی ہٹے تو ای وی ایم ہٹے اور ملک کی تمام مسائل کا مناسب حل ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔