پالگھر موب لنچنگ کو مذہبی رنگ دے رہی ہے بی جے پی: سچن ساونت
سچن ساونت کا کہنا ہے کہ سادھوؤں کے لباس کو دیکھ کر بھی موب لنچنگ نہیں رکتی، جو نہایت تشویشناک ہے۔ افواہوں کی بنیاد پر یہ واقعہ پیش آیا ہے اور اس کی تفتیش ہونی چاہیے کہ افواہوں کے پسِ پشت کون ہے۔
ممبئی: پالگھر میں بھیڑ کے ذریعے تین لوگوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش پر سخت تنقید کرتے ہوئے مہاراشٹر پردیش کانگریس کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس معاملے میں گھٹیا سیاست کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اپنے آپ میں افسوسناک وقابلِ مذمت تو ہے ہی، لیکن اسے مذہبی رنگ دے کر بی جے پی اس پر گھٹیا سیاست کررہی ہے۔ بی جے پی کو اس پر شرم آنی چاہیے۔
میڈیا کے لیے جاری اپنے بیان میں سچن ساونت نے کہا ہے کہ بی جے پی گزشتہ پانچ سالوں تک ریاست میں برسرِ اقتدار رہی اور ریاست وملک میں اس طرح کے بیشتر واقعات کو روکنے میں ناکام رہنے والے آج پالگھر کے واقعے پر سیاست کررہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں پالگھر میں لنچنگ کے دو واقعات ہوئے تھے۔ دھولیہ میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔ پونے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ اس وقت دیوندرفڈنویس ہی وزیراعلیٰ تھے، انہوں نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟
سچن ساونت نے بتایا کہ جس گاؤں میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے اس کا نام دیوشی گڈچنچولی ہے اور یہ گاؤں جس گروپ گرام پنچایت میں آتا ہے، وہاں پرگزشتہ دس سالوں سے بی جے پی کا سرپنچ ہے۔ یہ گرام پنچایت بی جے پی کا گڑھ ہے۔ اس گرام پنچایت میں بی جے پی کی چتراچودھری سرپنچ ہیں اور گرفتار شدگان میں بیشتر لوگوں کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
سچن ساونت نے مزید کہا ہے کہ اس واقعے کی بنیاد ایک افواہ تھی کہ کچھ مسلم پولس وڈاکٹر کے لباس میں آتے ہیں اور بچوں کا اغواءکرکے ان کی کڈنیاں نکال لیتے ہیں نیز کنویں میں تھوک کر کورونا پھیلاتے ہیں۔ اس طرح کی افواہ کی بنیاد پر سماج کو متشدد بنانے کی سازش کون کررہا ہے؟ سادھوؤں کے لباس کو دیکھ کر بھی ماب لنچنگ نہیں رکتی ہے جو نہایت تشویشناک ہے۔ ان افواہوں کے پسِ پشت کون ہے؟ اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔ سچن ساونت نے یہ سوال کیا ہے کہ مرکز میں برسرِ اقتدار بے جے پی کے لیڈران نے اس طرح کی افواہوں کے روک تھام کے لیے کیا اقدام کیا اورمتشدد بھیڑ کو روکنے کے لیے کیا کوششیں کیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔