کرناٹک: لوک سبھا الیکشن میں شکست کے خدشہ سے خوفزدہ بی جے پی، توڑ پھوڑ کی سیاست پر آمادہ
کرناٹک ے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر بی ایس یدی یورپّا کا کہنا ہے کہ کانگریس کے 20 سے زائد اراکین اسمبلی موجودہ حکومت سے ناخوش ہیں۔ یدی یورپّا کے اس بیان کے پس پردہ کسی بڑی سازش کی بو آ رہی ہے۔
لوک سبھا انتخاب میں شکست کے امکانات کو دیکھ کر گھبرائی بی جے پی اب توڑ پھوڑ کی سیاست کر رہی ہے۔ پی ایم مودی اور ان کے وزیر لگاتار بیان دے رہے ہیں کہ ان کے رابطے میں اپوزیشن پارٹیوں کے کئی لیڈر رابطے میں ہیں۔ تازہ معاملہ کرناٹک کا ہے جہاں کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر بی ایس یدی یورپّا نے کہا کہ ’’کانگریس کے 20 سے زائد اراکین اسمبلی موجودہ حکومت سے ناخوش ہیں۔ وہ کبھی بھی کوئی فیصلہ لے سکتے ہیں۔ انتظار کیے اور دیکھیے۔‘‘
بی ایس یدی یورپّا کے اس بیان پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی کہیں اراکین اسمبلی کو توڑنے کی سازش تو تیار نہیں کر رہی؟ اس سے پہلے 29 اپریل کو پی ایم مودی نے ہگلی میں ایک انتخابی جلسہ کے دوران کہا تھا کہ ’’ممتا دیدی، 23 مئی کے بعد آپ کے رکن اسمبلی بھی آپ کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ آپ کے 40 اراکین اسمبلی میرے رابطے میں ہیں۔‘‘ پی ایم مودی کے اس بیان کے بعد ترنمول کانگریس نے پی ایم مودی پر اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت میں شامل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی کمیشن سے شکایت کیت ھی۔
اتنا ہی نہیں، پی ایم مودی کے بیان کے بعد دہلی میں بھی بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر وجے گویل کی جانب سے بیان آیا تھا کہ عآپ کے 14 اراکین اسمبلی بی جے پی کے رابطے میں ہیں۔ وجے گویل کے بیان کے بعد عآپ کے دو اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ وجے گویل کے بیان سے پہلے عآپ نے بیان جاری کر کہا تھا کہ بی جے پی نے اس کے 10 اراکین اسمبلی کو خریدنے کے لیے بڑی رقم کی پیش کش کی تھی۔ دہلی اور مغربی بنگال کے بعد اب کرناٹک میں بی جے پی لیڈر یدی یورپّا نے اس طرح کا بیان دیا ہے۔ ایسے میں اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرناٹک میں بھی بی جے پی اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی سازش تیار کی جا رہی ہے۔ ایسے میں کیا مانا جائے کہ پی ایم مودی اور ان کے وزراء کو لوک سبھا انتخاب میں اپنی شکست صاف دکھائی دے رہی ہے اور ایسے میں اب اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو توڑنے میں مصروف ہو گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 May 2019, 8:10 PM