تین طلاق بل سے بی جے پی کا محض سیاسی فائدہ اٹھانے کا ارادہ: اپوزیشن
پریم چندرن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس طرح کا بل لانے کی ہدایت نہیں دی ہے لیکن حکومت اس کے فیصلے کو اپنے حساب سے اور اپنے مفاد کے لیے اسے پیش کرکے اس طرح کا قدم اٹھا رہی ہے۔
نئی جولائی: لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے تین طلاق بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت یہ بل جلد بازی میں لائی ہے اور یہ قدم سپریم کورٹ کے اصولوں کے خلاف، سیاسی مقاصد سے متاثر اور ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنانے والا ہے۔
ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے جمعرات کو لوک سبھا میں مسلم خاتون (میرج رائٹس پروٹیکشن) بل 2019 کو رد کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بل کے ذریعےسے ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ اس بل کے ذریعے اس کا ارادہ سیاسی فائدہ اٹھانا اور سماج کے ایک فرقے کے لوگوں کو ہدف بنا کر کام کرنا ہے۔ پریم چندرن کے علاوہ کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری اور ششی تھرور، ترونمول کانگریس کے سوگت رائے، اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اور آئی یو ایم ایل کے پی کے کنہلی کُٹی نے بل کو رد کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
پریم چندرن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس طرح کا بل لانے کی ہدایت نہیں دی ہے لیکن حکومت اس کے فیصلے کو اپنے حساب سے اور اپنے مفاد کے لیے اسے پیش کرکے اس طرح کا قدم اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر خواتین کی اتنی ہی فکر ہے تو اسے دیگر مذاہب کی خواتین کے مفاد کے لیے بھی اسی طرح کا قدم اٹھانا چاہیے لیکن وہ ایسا کرنے کی بجائے دوہرا رویہ اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گھریلو تشدد کے لیے قانون ہے اور اس کے ذریعے بھی خواتین کو تحفظ فراہم کرایا جا سکتا ہے لیکن اس کے استعمال سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا اس لیے یہ بل لایا گیا ہے۔
آئی یو ایم ایل کے کنہلی کُٹی نے کہا کہ اگر یہ بل حقیقت میں مسلم خواتین کو راحت پہنچانے والا ہے اور ان کے حقوق کے تحفظ میں لایا گیا ہے تو مسلم سماج اس کی مخالفت کیوں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دیگر فرقے کی خواتین کے حقوق کے لیے بھی قدم اٹھانا چاہیے لیکن اس سے اس کا سیاسی مقصد حل نہیں ہوتا اس لیے وہ ان کے بارے میں نہیں سوچتی ہے۔ اسے محض مسلم خواتین کے لیے تین طلاق بل سے فائدہ ہے اس لیے وہ اس بل کو پاس کروانا چاہتی ہے۔
انڈین مسلم لیگ کے رہنما نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ بل لائی ہے لیکن سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا ہے کہ اس مسئلے پر بل لایا جانا چاہیے۔ حکومت بہانہ بنا رہی ہے اور سپریم کورٹ کے نظریے کے خلاف یہ بل لا رہی ہے کیونکہ اس بل سے وہ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دہرا رویہ اپنانے کے بجائے اس بل کو واپس لینا چاہیے۔
لیکھی نے کہا کہ مودی حکومت نے ہمت دکھائی ہے اور مذہب کو بنیاد بنائے بغیر مسلم خواتین کے لیے انصاف کا بگل بجایا ہے اس لیے اس نے یہ انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کو انصاف دینے کے لیے اس طرح کا قدم اٹھانے کی ہمت تو کسی کو کرنا ہی تھی لیکن افسوس ہے کہ اب تک کی حکومتوں نے یہ جسارت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون انصاف دینے والا ہے اور اس کے پاس ہونے سے ملک میں مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی رکے گی۔
کانگریس کے رہنما محمد جاوید نے کہا کہ گھریلو تشدد اور جہیز کے خلاف پہلے سے ہی قوانین ہیں اس لیے تین طلاق پر الگ قانون بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ جب تین طلاق دینے والے شوہر کو جیل میں ڈال دیا جائے گا تو اس سے ماہانہ بھتہ دینے کی امید کیسے کی جاسکتی ہے۔
جاوید نے کہا کہ مسلم فرقے سے زیادہ مطلقہ خواتین ہندو سماج میں ہیں تو پھر ان کے لیے حکومت بل کیوں نہیں لاتی؟ انہوں نے لوک سبھا اور اسمبلیوں میں مسلم فرقے کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 6:10 PM