لگاتار فضیحت کے بعد بی جے پی کا پرگیہ کو فرمان، میڈیا سے بات نہ کرنے کی تاکید
بی جے پی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پرگیہ کسی بھی معاملہ پر میڈیا کو بیان نہ دے، حالانکہ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ پرگیہ کے ٹوئٹ کرنے پر بھی روک لگائی گئی ہے یا نہیں۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی رکن پارلیمان پرگیہ ٹھاکر کے بار بار متنازعہ بنایات دینے اور پارٹی کی فضیحت کرانے کے بعد بھگوا پارٹی کی قیادت نے اب اسے کسی بھی ایشو پر منہ نہ کھولنے کی ہدایت دی ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پرگیہ کسی بھی معاملہ پر میڈیا کو بیان نہ دے۔ حالانکہ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ پرگیہ کے ٹوئٹ کرنے پر بھی روک لگائی گئی ہے یا نہیں۔
اس سال کی شروعات میں جب لوک سبھا انتخابات کے لئے پرگیہ کی امیدواری کا اعلان کیا گیا تھا تبھی سے اس کے متنازعہ بیانات نے پارٹی کو سکتہ میں ڈال دیا تھا۔ حالانکہ غیر رسمی طور پر یہ کارروائی بی جے پی کی مدھیہ پردیش اکائی کے ایک طبقہ کی طرف سے مرکزی قیادت کو شکایت کرنے کے بعد ہوئی ہے۔
اس ہفتہ کی شروعات میں پارٹی کے آنجہانی رہنماؤں ارون جیٹلی، بابو لال گور اور سشما سوراج کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے بی جے پی کی مدھیہ پردیش یونٹ کی طرف سے منعقدہ ایک تعزیتی نشست میں پرگیہ نے حزب اختلاف پر الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی رہنماؤں پر ’مارک شکتی ‘ کا استعمال کیا گیا ہے اس لئے ان کی موت ہوئی ہے۔
پرگیہ نے کہا، ’’جب میں لوک سبھا چناؤ لڑ رہی تھی تو ایک مہاراج جی نے مجھ سے کہا تھا کہ ہمارا برا وقت چل رہا ہے۔ حزب اختلاف بی جے پی کے خلاف کسی ’مارک شکتی ‘ کا استعمال کر رہا ہے۔ اس بات کو میں بھول گئی تھی۔ لیکن اب جب میں دیکھ رہی ہوں کہ ہمارے اعلیٰ رہنما یکے بعد دیگرے ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں تو میں سوچنے پر مجبور ہوں ۔ کیا مہاراج جی صحیح تھے؟‘‘
اس سے پہلے پرگیہ کے اس بیان سے ہنگامہ ہو گیا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ مہاتما گاندھی کا قاتل ناتھورام گوڈسے ایک محب وطن تھا۔ اس تبصرہ کے بعد وزیر اعطم نریندر مودی کو یہ کہنا پڑا تھا کہ پرگیہ کو باپو پر تبصرہ کے لئے وہ کبھی معاف نہیں کریں گے۔
حالانکہ بعد میں پرگیہ نے اپنے اس بیان کے لئے معافی مانگی اور بیان کو واپس لے لیا۔ اس کے بعد امت شاہ نے کہا، ’’بی جے پی نے بیانات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور بینا کو تادیبی سمیتی کے سامنے بھیجا ہے۔‘‘
بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ پرگیہ کے خلاف شروع کی گئی تادیبی کارروائی کا ایک فیصلہ ابھی تک پارٹی کے صدر امت شاہ کے پاس زیر التوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Aug 2019, 8:10 PM