ممبر پارلیمنٹ سوپن داس گپتا کو ٹکٹ دے کر مشکل میں بی جے پی، راجیہ سبھا میں معاملہ اٹھائے گی ٹی ایم سی
بی جے پی نے تیسرے مرحلے کے لئے سوپن داس گپتا سمیت 26 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے لیکن ٹی ایم سی سوپن داس گپتا کو راجیہ سبھا کے لیے نااہل قرار دینے کے لیے خصوصی قرارداد لانے کی تیاری کر رہی ہے
نئی دہلی: بنگال اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی اور ٹی ایم سی میں سخت مقابلہ کے علاوہ الزام برائے الزام کا دور بھی لگاتار جاری ہے۔ اسی ضمن میں، ٹی ایم سی نے بی جے پی سے راجیہ سبھا کے نامزد ممبر اور بنگال کی سیاست کے بڑے چہروں میں سے ایک سوپن داس گپتا کو ہوگلی ضلع کی تاراکیسور اسمبلی سیٹ سے امیدوار مقرر کیے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔
بی جے پی نے اتوار کے روز مغربی بنگال میں 6 اپریل کو ہونے والے پولنگ کے تیسرے مرحلے کے لئے 26 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا تھا، جس میں سوپن داس گپتا کا نام بھی شامل تھا تاہم اب آل انڈیا ترنمول کانگریس کی جانب سے داس گپتا کو راجیہ سبھا کے لیے نااہل قرار دینے کے لیے خصوصی قرارداد لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
سوپن داس گپتا ایوان بالا کے نامزد ممبر ہیں اور آئین ہند کے دسویں شیڈول کی دفعات کا حوالہ پیش کرتے ہویے ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سب سے پہلے ان کی رکینت منسوخ کرنے مطالبہ کیا تھا۔
رکن اسمبلی موئترا نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ کے ساتھ اپنے اس اقدام کی شروعات کی۔ انہوں نے کہا کہ سوپن داس گپتا مغربی بنگال انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ جبکہ آئین کے دسویں شیڈول میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی راجیہ سبھا کا نامزد رکن پارلیمنٹ حلف اٹھانے اور اس کی مدت ختم ہونے کے 6 ماہ کے اندر کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے تو اسے راجیہ سبھا کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔
مہوا موئترا کا کہنا ہے کہ سوپن داس گپتا نے اپریل 2016 میں حلف اٹھایا تھا اور اس لحاظ سے ان کی مدت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ وہ اب بی جے پی میں شامل ہو گیے ہیں لہذا انہیں راجیہ سبھا کے لیے نااہل قرار دیا جانا چاہئے۔ مہوا موئترا نے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے آئین ہند کے دسویں شیڈول کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے۔ ٹی ایم سی آج یعنی منگل کے روز اس معاملہ کو راجیہ سبھا میں اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔